سخنوری کی اوج پر کرو نہ چھیڑخانیاں
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
سخنوری کی اوج پر کرو نہ چھیڑخانیاں
یہ کلام ۳۱ مئی ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک فی البدیہہ تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیں نت نئی جوانیاں تو نت نئی کہانیاں
کہیں کی ترجمانیاں کہیں کی لن ترانیاں
زباں سے تُو نے جو کہا جگر کے پار ہو گیا
کہ زخم زخم ساعتیں ہیں زیست کی نشانیاں
ادھر اُدھر کی بات کر کے وقت مت خراب کر
تُوحرفِ مدّعا پہ آ تُو چھوڑ بدگمانیاں
تجھے عروض پر کمال ہے سُخن پہ دسترس
نکل کے زلفِ ناز سے بھی دیکھ زندگانیاں
مشاہدہ تُو کر کے دیکھ عشق نَو کی منزلیں
ہیں آسمان سے پرے ستاروں کی روانیاں
ادب شناش کہہ رہا ہے خود کو آج بے مثال
ہمارے عیب اچھال کر کرے جو مہربانیاں
کسی کی موشگافیوں کے ترجمان بن کے تم
مباحثہ ہو کر رہے لیے عروض دانیاں
شگفتہ دل خیالؔ تم مزاجِ ترش کو لیے
سخنوری کی اوج پر کرو نہ چھیڑخانیاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- سخنوری کی اوج پر کرو نہ چھیڑخانیاں.jpg (167.56 KiB) Viewed 3 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)