بسم اللہ الرحمن الرحیم
طرحی غزل
سخن کا گلستاں سجانے لگے ہیں
غزل اک نئی ہم سنانے لگے ہیں
جو فرقت کا لمحہ ہے ، کھلتا بہت ہے
ہمیں لگ رہا ہے ، زمانے لگے ہیں
ہوا خوش ہے شیطاں جو دیکھا یہ منظر
کہ انساں کو انساں ستانے لگے ہیں
رقیبوں کی محفل انھیں بھا گئی ہے
وہ اب ہم سے کرنے بہانے لگے ہیں
صدا " لن ترانی " کی آئی ہے جب سے
" ترے جلوے دل میں سجانے لگے ہیں "
محبت کا پیغام لائے ہیں لوگو !
عداوت کے بت ہم گرانے لگے ہیں
سب آدم کی اولاد ہیں بھائی بھائی
تمھیں یاد رشتہ دلانے لگے ہیں
تو پڑھ لے کتابیں ، تو دیکھے گا خود ہی
ترے ہاتھ کتنے خزانے لگے ہیں
گزرتے ہیں قربت میں اس شوخ کی جو
وہ دن ہم کو بے حد سہانے لگے ہیں
یہاں پھول ! آئے ہیں کتنے سخنور
سخن کے شگوفے کھلانے لگے ہیں
( تنویر پھول ، نیویارک : امریکہ )
TarHi Ghazal-radeef-lagay haiN-Tanwir Phool
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
-
- -
- Posts: 2263
- Joined: Sun May 30, 2010 5:06 pm
- Contact:
TarHi Ghazal-radeef-lagay haiN-Tanwir Phool
http://www.abitabout.com/Tanwir+Phool
http://duckduckgo.com/Tanwir_Phool
http://www.allaboutreligions.blogspot.com
http://duckduckgo.com/Tanwir_Phool
http://www.allaboutreligions.blogspot.com