غزل
احمد علی برقی اعظمی
مئے نشاط پلاؤ بہار کے دن ہیں
غمِ حیات بھلاؤ بہار کے دن ہیں
اب آئے ہوتو رکو بعد میں چلے جانا
مجھے نہ اور ستاؤ بہار کے دن ہیں
نگارخانۂ قلبِ حزیں ہے بے ترتیب
اب آکے اس کو سجاؤ بہار کے دن ہیں
تمہارے ہجر میں ہردم اُداس رہتا ہے
اب اور دل نہ دکھاؤ بہار کے دن ہیں
کھنچے کھنچے سے رہو گے تو کیسے گذرے گی
نہ مجھ سے آنکھ چراؤ بہار کے دن ہیں
کھلاؤ غنچۂ امید گلشنِ ہستی
چمن میں جشن مناؤ بہار کے دن ہیں
دکھا کے ایک جھلک ہو گئے کہاں روپوش
اب اور ظلم نہ ڈھاؤ بہار کے دن ہیں
تمہارا وعدۂ فردا ہے گویا وعدۂ حشر
نبھا سکو تو نبھاؤ بہار کے دن ہیں
جھکی جھکی سی ہے کیوں سامنے یہ برقی کے
نگاہِ ناز اٹھاؤ بہار کے دن ہیں
احمد علی برقی اعظمی
مئے نشاط پلاؤ بہار کے دن ہیں
غمِ حیات بھلاؤ بہار کے دن ہیں
اب آئے ہوتو رکو بعد میں چلے جانا
مجھے نہ اور ستاؤ بہار کے دن ہیں
نگارخانۂ قلبِ حزیں ہے بے ترتیب
اب آکے اس کو سجاؤ بہار کے دن ہیں
تمہارے ہجر میں ہردم اُداس رہتا ہے
اب اور دل نہ دکھاؤ بہار کے دن ہیں
کھنچے کھنچے سے رہو گے تو کیسے گذرے گی
نہ مجھ سے آنکھ چراؤ بہار کے دن ہیں
کھلاؤ غنچۂ امید گلشنِ ہستی
چمن میں جشن مناؤ بہار کے دن ہیں
دکھا کے ایک جھلک ہو گئے کہاں روپوش
اب اور ظلم نہ ڈھاؤ بہار کے دن ہیں
تمہارا وعدۂ فردا ہے گویا وعدۂ حشر
نبھا سکو تو نبھاؤ بہار کے دن ہیں
جھکی جھکی سی ہے کیوں سامنے یہ برقی کے
نگاہِ ناز اٹھاؤ بہار کے دن ہیں