http://aajkeeghazal.blogspot.com
ke maah e rawaaN ke Rahat Indori ke Misrah e tarah "Kaun Chala Banwaas Re Jogi" par likhi gaii yeh filbadeeh ghazal jo khaaksaar ke rang e taghazzul se mukhtalif hai Pesh e khidmat hai.
Mohtarma sara JabeeN ka is ghazal ko zewar e husn se aaraastah kane ke liye shukr guzaar hooN.
aabarqi
Nazr e Rahat Indori: "Kaun chala Banwaas Re Jogi
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
Nazr e Rahat Indori: "Kaun chala Banwaas Re Jogi
- Attachments
-
- jogi1.jpg (278.91 KiB) Viewed 133 times
http://www.drbarqiazmi.com
-
- -
- Posts: 518
- Joined: Sat Jan 01, 2005 3:18 pm
- Location: Fort Worth, Texas
- Contact:
Re: Nazr e Rahat Indori: "Kaun chala Banwaas Re Jogi
محب مکرم برقی صاحب: آداب
آپ کی یہ غزل ایک اور چوپال میں دیکھی تھی اور لکھنے کو سوچ ہی رہا تھا کہ آپ نےاردو انجمن کو بھی عنایت کی۔ بہت ممنون ہوں۔ اہل انجمن یقینا آپ کی شعری و فکری کاوشوں سے مستفید ہون گے۔ خاکسار کی داد اس کامیاب غزل پر قبول کیجئے۔
جیسا کہ آپ کو علم ہے آج کل اردو انجمن میں عروض پر مضامین کا ایک سلسلہ چل رہا ہے۔ آپ کی غزل دیکھی تو فطری طور پر اس کے عروضی تجزیہ کی جانب نگاہ گئی۔ ایک نہایت دلچسپ بات ظاہر ہوئی جو میں از راہ تفننن طبع پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ بھی اس کو اسی تناظر میں دیکھیں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ تعلیم وتعلم کے حوالےسے ایک مشق ہی ہے۔
یہ بحر متقارب ہے جس کا بنیادی رکن فعولن ہے۔ آپ کی غزل مترنم ہے اور اس کے مختلف مصرعے الگ الگ وزن میں ہیں۔ تین مصرعوں کی تقطیع از راہ تشریح پیش کر رہا ہوں:
کون ۔۔ چلا بن۔۔ باس ۔۔ رے جوگی
فعل ۔۔ فعولن ۔۔ فعل ۔۔ فعولن
لے لوں ۔۔ کیا بن ۔۔ باس ۔۔ رے جوگی
فعلن ۔۔ فعلن ۔۔ فعل ۔۔ فعولن
دے گا ۔۔ کب تو۔۔ آخر ۔۔ د رشن
فعلن ۔۔ فعلن ۔۔ فعلن ۔۔ فعلن
اہل نظر دوستوں سے گزارش ہے کہ دیکھیں کہ اصولی طور پر متقارب میں یہ مصرعے کھپ رہے ہیں کہ نہیں۔ جو لوگ عروض سے دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لئے یہ سامان دلچسپی بھی ہے اور سامان فکر بھی۔
ایک سادہ لیکن دلکش غزل پر داد ایک بار پھر قبول فرمائیں۔
سرور عالم راز سرور
آپ کی یہ غزل ایک اور چوپال میں دیکھی تھی اور لکھنے کو سوچ ہی رہا تھا کہ آپ نےاردو انجمن کو بھی عنایت کی۔ بہت ممنون ہوں۔ اہل انجمن یقینا آپ کی شعری و فکری کاوشوں سے مستفید ہون گے۔ خاکسار کی داد اس کامیاب غزل پر قبول کیجئے۔
جیسا کہ آپ کو علم ہے آج کل اردو انجمن میں عروض پر مضامین کا ایک سلسلہ چل رہا ہے۔ آپ کی غزل دیکھی تو فطری طور پر اس کے عروضی تجزیہ کی جانب نگاہ گئی۔ ایک نہایت دلچسپ بات ظاہر ہوئی جو میں از راہ تفننن طبع پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ بھی اس کو اسی تناظر میں دیکھیں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ تعلیم وتعلم کے حوالےسے ایک مشق ہی ہے۔
یہ بحر متقارب ہے جس کا بنیادی رکن فعولن ہے۔ آپ کی غزل مترنم ہے اور اس کے مختلف مصرعے الگ الگ وزن میں ہیں۔ تین مصرعوں کی تقطیع از راہ تشریح پیش کر رہا ہوں:
کون ۔۔ چلا بن۔۔ باس ۔۔ رے جوگی
فعل ۔۔ فعولن ۔۔ فعل ۔۔ فعولن
لے لوں ۔۔ کیا بن ۔۔ باس ۔۔ رے جوگی
فعلن ۔۔ فعلن ۔۔ فعل ۔۔ فعولن
دے گا ۔۔ کب تو۔۔ آخر ۔۔ د رشن
فعلن ۔۔ فعلن ۔۔ فعلن ۔۔ فعلن
اہل نظر دوستوں سے گزارش ہے کہ دیکھیں کہ اصولی طور پر متقارب میں یہ مصرعے کھپ رہے ہیں کہ نہیں۔ جو لوگ عروض سے دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لئے یہ سامان دلچسپی بھی ہے اور سامان فکر بھی۔
ایک سادہ لیکن دلکش غزل پر داد ایک بار پھر قبول فرمائیں۔
سرور عالم راز سرور
yooN aur bohat a'ib haiN :Sarwar: meN wa-lekin
kambaKht muHabbat meN to yaktaa nazar aayaa
Sarwar A. Raz :Sarwar:
kambaKht muHabbat meN to yaktaa nazar aayaa
Sarwar A. Raz :Sarwar: