ناظرین اردو بندھن کی خدمت میں عصر حاضر کی ایک اچھی شاعرہ کی نظم
سیدانورجاویدہاشمی کراچی پاکستان
شاعری نے ہجر کی شب کے سیہ آنچل میں
جتنے پھول ٹانکے=روشنی ان میں نہیں اتری
کہ شائد موسم گل اپنے سیارے کا موسم ہی نہیں ہوگا
کبھی دل نے کہی تھی جو ہواؤں سے
وہ غم کی بات شائد غم گساروں تک نہیں پہنچی
نجومی اس برس بھی اپنے دل کی آنچ
اس کے برف زاروں تک نہیں پہنچی
صائمہ علی
اسلام آباد پاکستان
سیدانورجاویدہاشمی کراچی پاکستان
شاعری نے ہجر کی شب کے سیہ آنچل میں
جتنے پھول ٹانکے=روشنی ان میں نہیں اتری
کہ شائد موسم گل اپنے سیارے کا موسم ہی نہیں ہوگا
کبھی دل نے کہی تھی جو ہواؤں سے
وہ غم کی بات شائد غم گساروں تک نہیں پہنچی
نجومی اس برس بھی اپنے دل کی آنچ
اس کے برف زاروں تک نہیں پہنچی
صائمہ علی
اسلام آباد پاکستان