احمد ندیم قااسمی بطور مدیر ۔ صحافت کے کوچے میں

Adabi aur tanqeedi mazaameen
Afsane aur tabsire

Moderator: munir-armaan-nasimi

Post Reply
sajhashmi
-
-
Posts: 554
Joined: Thu Oct 23, 2008 7:40 am

احمد ندیم قااسمی بطور مدیر ۔ صحافت کے کوچے میں

Post by sajhashmi »

سید انور جاوید ہاشمی
احمد ندیم قااسمی بطور مدیر ۔ صحافت کے کوچے میں

1931 سے 1943 تک اور پھر 1958 سے 1980ء تک احمد ندیم قاسمی کے افسانوں کے چار۔چار مجموعے شائع ہوچکے تھے اور نظموں غزلوں،قطعات کا مجموعہ بھی تیار تھا تاہم یہاں صرف ان کی ادارتی سرگرمیوں کا اجمالی جائزہ لینا ہے:
1941ء میں مولانا عبدالمجید سالک نے احمد ندیم قاسمی کو مولوی ممتاز علی والد امتیاز علی تاج کے رسالے ’’پھول‘‘ اور ’تہذیب ِ نسواں‘ کا مدیر بنوادیا ۔دونوں جرائد کی ادارت کے ساتھ بچوں اور بڑوں کے لیے نطمیں،مضامین تواتر سےلکھیں۔
1943ء میں معروف ترقی پسند اردو رسالے ’ادب َ لطیف‘ کی ادارت کی ذمے داری ان کے کاندھوں پر رہی۔1944 میں اس رسالے کے ’سال نامے‘ میں ایک مضمون کو خلاف قانون قرار دے کر حکومت نے مقدمہ قائم کیا اور گرفتار کرلیا۔ایک برس تک یہ مقدمہ چلتا رہا مئی 1945ء میں بری ہوئے اور 1946 ء میں تحریک َ پاکستان کی سرگرمیوں میں متحرک ہوگئے۔قیام پاکستان کے فوری بعد محمد طفیل کے ساتھ مل کر اردو ادب کا عالمی شہرت یافتہ جریدہ ’نقوش‘ نکالا جس کے صخیم نمبر آج بھی ادب کے طلباء کے لیے حوالہ جاتی مآخذات کا درجہ رکھتے ہیں۔
1970 کی دہائی سے قبل اپنا ذاتی رسالہ ’فنون‘ مجلہ جاری کیا جو پہلے ماہ نامہ بنیاد پر پھر سہ ماہی اور نئے ملینئیم میں سالانہ یا ششماہی ہوکر رہ گیا کیوں کہ مجلس ترقی ادب کے نگراں اور سہ ماہی ’صحیفہ‘ کی ادارتی ذمے داریاں بڑھ گئی تھیں۔تا دمِ آخر احمد ندیم قاسمی قلم سے سماج،ادب و صحافت کی خدمت میں مصروف رہے۔ان کے اخبارات میں شائع ہونے والے کالموں کا مجموعہ ’کیسر کیاری‘ بھی شہرت کا حامل رہا ہ











Post Reply