نصیر احمد نا صر کی تازہ غزل
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
نصیر احمد نا صر کی تازہ غزل
'''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''
نصیر احمد نا صر کی تازہ غزل
نہ آسماں نہ زمیں پر، کہاں گرا آخر
مرے وجود کا پتھر کہاں گرا آحر
افق کے پار تو کچھ بھی دکھائی دیتا نہیں
نظر سے ٹوٹ کے منظر کہاں گرا آخر
تمام شہر کی آنکھیں تلاش کرتی ہیں
میں ایک خواب کے اندر کہاں گرا آخر
لہو کی دھار ہے، مقتول بھی ہے، قاتل بھی
رگوں کو کاٹ کے خنجر کہاں گرا آخر
فرشتے ڈھونڈتے پھرتے ہیں جسم آدم کو
کہ آب و خاک کے اوپر کہاں گرا آخر
میں بھول جاتا ہوں ٹھوکر کہاں لگی مجھ کو
میں بھول جاتا ہوں اکثر کہاں گرا آخر
یہ کائنات مسلسل اسی تلاش میں ہے
محیط چھوڑ کے محور کہاں گرا آخر
کوئی نہ دیکھ سکا رات کے اندھیرے میں
وہ ماہتاب منور کہاں گرا آخر
مکاں تو مل گیا ملبے کے ڈھیر میں ناصر
مگر جو دل میں تھا وہ گھر کہاں گرا آخر
''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''
نصیر احمد ناصر،شاعر،ادیب،نقاد اور تسطیر جیسے
موقر ادبی جریدہ کے مدیر ہیں۔قیام راولپنڈی میں ہے