غز ل
خلیل ا حمد خلیل
ز ند گی چا ل چل گئی ہوگیی
مو ت آ کر بھی ٹل گئی ہو گی
آ گ سُورج اُ گل ر ہا ہے بہت
بر ف سا ر ی پگھل گئی ہو گی
و ہ جو فا ئز ہیں آ ج منصب پر
د ا ل کُچھ اُ ن کی گل گئی ہو گی
مسکراہٹ ہے اس کے چہرے پر
کچھھ طبعیت سنبھل گئی ہو گی
جن پہ تو نے کر م کیا ہو گا
اُ ن کی قسمت بد ل گئی ہو گی
شعرکہنے پہ مجھ سے ہیں ناراض
میرئ اُ ن تک غز ل گئی ہو گی
پیڑ سے کو ن سا یہ چھینے گا
د ھو پ سے شا خ جل گئی ہو گی
وہ یقیناََ چر ا غ پا ہو ں گے
جن کی پگڑ ی اُ چھل گئی ہو گی
مجھھ سے زند یقی ء خلیل نہ پوچھ
چھپ کے کعبے میں پَل گئی ہو گی