11th March افسانہ نگار ممتاز شیریں کی برسی

Adabi aur tanqeedi mazaameen
Afsane aur tabsire

Moderator: munir-armaan-nasimi

Post Reply
sajhashmi
-
-
Posts: 554
Joined: Thu Oct 23, 2008 7:40 am

11th March افسانہ نگار ممتاز شیریں کی برسی

Post by sajhashmi »

:bismillah: :bismillah: :bismillah: :salaam:
اردو افسانے اور تنقیدی ادب کا ایک بہت اہم اور بڑا نام ممتا ز شیریں جن کی برسی ہر سال گیارہ ۱۱ مارچ کو خاموشی سے گزرجاتی ہے بنگلور سے سن چوالیس میں نیا دور اپنے شریک سفر صمد شاھین کے ہمراہ جاری کیا۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی سے اس کی اشاعت ثانیہ کی۔ ان کے والد کا نام قاضی عبدالغفو ر تھا۔ بارہ ۱۲ ستمبر سن انیس سو چوبیس کو میسور میں اپنے نانا نانی کے گھر میں پیداہوئیں۔تیرہ برس کی عمر میں پہلی پوزیشن کے ساتھ میٹرک پاس کیا۔مہارانی کالج بنگلور سے سن انیس سو اکتالیس عیسوی میں بی اے کی سند لی۔سن بیالیس میں صمد شاھین صاحب سے شادی ہوگئی۔قیام پاکستان کے بعد یہ دونوں کراچی آگئے یہاں جامعہ کراچی سے ممتازشیریں نے ادبیات ِ انگریزی میں ماسٹرز کی ڈگری لی۔آکسفورڈ یونی ورسٹی میں جدید تنقید پر اسباق میں حصہ لیا تاہم ڈاکٹر آف فلاسفی کا سلسلہ نا مکمل ہی رہا اور انھیں واپس کراچی آنا پڑا،ممتاز شیرین کا پہلا افسانہ انگڑائی سن انیس سو بیالیس میں شائع ہوچکا تھا معروف ترقی پسند ڈاکٹر رشید جہاں نے ان کے افسانوں دیپک راگ اور میگھ ملہار کی طوالت کو پسند کیا ۔قیام پاکستان کے بعد سن انیس سو باون تک نیا دور نکالتی رہیں پھر اپنے شوہر کے ہمراہ بیرونی ممالک جانا رہا ھیگ ہا لینڈ کی ایک عالمی ادبی کانفرنس میں پاکستان کی نمایندگی بھی کی۔ اپنے کئی افسانے اپنی نگریاستمر سن انیس سو سینتالیس لاہور اور میگھ ملہار کے نام سے کراچی سے سن انیس سو باسٹھ میں مرتب کرکے چھپوائے۔ منٹو نوری نہ ناری ان کا سعادت حسن منٹو پر تنقیدی مطالعہ ایم اے اردو کے نصاب میں شامل کیا گیا۔ جامعہ کراچی شعبہ اردو کی استاد سیدہ تنظیم الفردوس نے ممتا ز شیرین پاکستانی شخصیت اور ان کے فن پر ایک کتاب مرتب کی جسے اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد نے شائع کیا ہے،ممتاز شیرین کے اپنے ترجمہ کردہ انگریزی افسانوں کا مجموعہ فُوٹ فالز اِیکو کے عنوان سے بھی تنظیم الفردوس صاحبہ نے ایڈٹ کیا جس کا پیش لفظ و تعارف ڈاکٹرسید معین الدین عقیل نے قلم بند کیا ہے ممتازشیریں کا تنقیدی مجموعہ معیار،امریکی کہانیاں مع تنقیدی جائزہ اور جون اسٹین بک کے ناول دی پرل کا اردو ترجمہ دُر ِ شہوار بھی اشاعت کے مراحل سے گزرچکا ہے،۱۱ مارچ سن انیس سو تہتر کو معدہ کے سرطان میں زیر علاج رہتے ہوئے اسلام آباد پولی کلینک میں صرف اڑتالیس برس کی عمر میں ممتاز شیریں نے داعی اجل کو لبّیک کہا اور وہیں آسودہ خاک ہوگئیں
سیّد انور جاوید ہاشمی،فری لانس،شریک مدیر تذکرہ کراچی
Tanwir Phool
-
-
Posts: 2208
Joined: Sun May 30, 2010 5:06 pm
Contact:

Re: 11th March افسانہ نگار ممتاز شیریں کی برسی

Post by Tanwir Phool »

:walikum:
:inna:
ALLAH TA'AALAA un ki aur ham sab ki
MaGhfirat Farmaaey :ameen:
http://www.abitabout.com/Tanwir+Phool
http://duckduckgo.com/Tanwir_Phool
http://www.allaboutreligions.blogspot.com
Post Reply