غزل
غا لبا '' یہ سو چ کر دل کو قرار آتا گیا
ر فتہ ر فتہ ا س کو میر ا ا عتبا ر آتاگیا
بے تحاشا پھو ل بھی چاروں طرف کھلنے لگے
میرے ویرانے میں وہ جا ن - بہار آ تا گیا
صرف یہ سوچا تھا میں نے بھول جائوں گا اُسے
پھر خیال اُس بے وفا کا با ر بار آ تا گیا
وہ کہ پیمانہ تھیں،مے خانہ تھیں،ساقی یا شراب
اُن کی آ نکھیں دیکھ کر مجھ پر خما ر آ تا گیا
بت کدوں میں ہونے والے تیرے جلوے دیکھ کر
تیرے ہونے کا یقیں پر و ر د گا ر آ تا گیا
دد - ا مکا ں تک اُ سے ہم نے بھلا ڈالا مگر
یاد جب آ یا تو پھر وہ بے شمار آ تا گیا
بن پئے مد ہو ش تھے دو گھو نٹ پھر پی لی خلیل
خو د بہ خو د ُ پھر ا پنے او پر ا ختیا ر آ تا گیا
خلیل احمد خلیل، شاعر جہاد سخن