یادِ رفتگاں : بیادِ فیض احمد فیض

Kuhnah mashq ShoAraa kaa kalaam jo beHr meiN hounaa zaroori hei

Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar

Post Reply
User avatar
aabarqi
-
-
Posts: 596
Joined: Tue Oct 07, 2008 11:09 am
Location: New Delhi
Contact:

یادِ رفتگاں : بیادِ فیض احمد فیض

Post by aabarqi »

یادِ رفتگاں : بیادِ فیض احمد فیض جن کی کل ۲۰ نومبر کو ۲۹ ویں برسی ہے
Attachments
Faiz-Ahmad-Faiz-Deat-Anniversary.jpg
Faiz-Ahmad-Faiz-Deat-Anniversary.jpg (174.31 KiB) Viewed 287 times
http://www.drbarqiazmi.com
Tanwir Phool
-
-
Posts: 2213
Joined: Sun May 30, 2010 5:06 pm
Contact:

Re: یادِ رفتگاں : بیادِ فیض احمد فیض

Post by Tanwir Phool »

:salaam2:
سبحان اللہ ، بہت خوب برقی صاحب
اس دلکش خراج عقیدت پر داد اور
دلی مبارک باد قبول کیجئے
مخلص:تنویرپھولؔ
http://www.abitabout.com/Tanwir+Phool
http://duckduckgo.com/Tanwir_Phool
http://www.allaboutreligions.blogspot.com
sajhashmi
-
-
Posts: 554
Joined: Thu Oct 23, 2008 7:40 am

Re: یادِ رفتگاں : بیادِ فیض احمد فیض

Post by sajhashmi »

:bismillah:
:salaam2:
21st November,1980 Poet Athar Nafees(ibne Awaam of JANG)Cashier Jang publications
جب ہم ۱970 ء تا 1980 کے دہے میں ریڈیو پاکستان کراچی اسٹیشن قمرجمیل ،سلیم احمد،حمید نسیم ،رضی اخترشوق سے ملنے جایا کرتے تھے تو کبھی سروراقبال ،کبھی فراست رضوی اور اکثروبیشتر دونوں ساتھ ہواکرتے تھے۔فراست رضوی دفترروزگار میں چچا کی حکیم راغب مرادآبادی بعدازاں لیبرڈپارٹ منٹ میں اعجازالحق قدوسی
معیت و نگرانی میں غم روزگار تازہ کرنے بھلانے اورسروراقبال کے ڈی اے بلڈنگ میں مال بنانے میں سرگرم عمل ہم ان کے نزدیک ہی موجودہ سندھ سیکریتریٹ میں مسجد کی دکان پر پبلک ڈیلنگ ٹائپنگ،انکم ٹیکس،کے ڈی اے معاملات کی دیکھ ریکھ میں نصف فی صدی پر بھگتان میں کوشاں تھے۔ریڈیو کے گیٹ سے ہم داخل ہورہے ہوتے اور کنوراطہر محمد خاں کپڑے کا جھولا ہاتھ میں لئے جس میں پان کی ڈبیا،مسالہ،دفترکی چابیاں وغیرہ ہواکرتیں جھلاتے نکل رہے ہوتے۔ جنگ میں کسٹم افسر انورحارث اتوارکو اپنی نظم نما غزل باقاعدگی سے چھپواتے تھے ان کے بعد اطہربھائی نے ابن عوام کے نام سے روزانہ مسائل و مصائب اورحالات حاضرہ پر نظمیں لکھنا چھپوانا شروع کردی تھیں ۔بھائی اسدمحمد خاں نے کہا کہ سیدھے ہاتھ سے تخلیق اپنے لیے اورالٹے ہاتھ سے سیٹھ کے لیے لکھ کر دال دلیہ کا انتظام ہوجاتا ہے یعنی روح کی تسکین کے ساتھ پیٹ کے تقاضے بھی لشتم پشتم پورے کردیے جاتے ہیں شاید اطہربھائی کا بھی یہی معاملہ ہو کیوں کہ جنگ میں شائع ہونے والی برس ہا برس کی شاعری کسی جگہ یک جا دیکھنے کا موقع نہ ملا۔ فنون کے مدیر احمد ندیم قاسمی صاحب ان کو نہ صرف باقاعدگی سے تقاضا کرکے غزل منگواکے شائع کرتے بلکہ مجموعہ شاعری"کلام" بھی اطہرنفیس سے محبت و عقیدت کا ایک عملی اظہار ہے اورقاسمی صاحب کے بڑاشاعروافسانہ نگاراچھے انسان ہونے کا ثبوت ہے۔غلام محمد قاصر کا تسلسل،شکیب جلالی کی روشنی کے ساتھ کلام تک کی اشاعت پر قاسمی صاحب شکریے اور سلام کے مستحق ہیں۔ اطہربھائی کا حلقہ سلیم احمد،شمیم احمد،ساقی فاروقی،عبیداللہ علیم،اسدمحمد خاں،رئیس فروغ،امید فاضلی،رضی اخترشوق،قمر جمیل احمد ہمدانی سمیت کئی اچھے شاعر،ادیب،ڈرامانگار اورنقادوں پر مشتمل رہا اورہماری خوش قسمتی کہ ہم ان کے علاوہ محبوب خزاں،محب عارفی تک کی محافل میں رسائی پاتے رہے۔سخی حسن قبرستان میں سڑک سے متصل ایک چھتری تلے اطہرنفیس کی ابدی آرام گاہ ہماری دیکھی بھالی ہے جہاں ان کو آج کی تاریخ 21نومبر 1980 مطابق ۱۲محرم الحرام 1400ھجری جمعۃ المبارک صبح صادق پونے پانچ بجے آخری سانس لینے کے بعد پہنچایا گیا تھا۔۱۹۳۳ء میں پیداہونے والے کنوراطہرمحمد خاں کنوارے ہی رہے ان کے بھائی نصرتی چوہان جنگ کے مترجم رہے ۔ وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا ، اب اس کا حال سنائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں پھر سچا شعر سنائیں کیا
ان کے مصرعے سے ایک ٹکڑا لے کر برادرم ڈاکٹر طاھر مسعود نے انٹرویوز کی کتاب ہم صورت گر کچھ خوابوں کے چھپوائی جب کہ دوسرا ٹکڑا ہم نغمہ سراکچھ غزلوں کے متعدد مرتبین نے انتخاب شاعری کا عنوان بنایا اور کتابیں چھپوائی ہیں۔ ان کے علاوہ مہدی الافادی 1921، احمد دہلوی 1996ء،سطوت میرٹھی 1996ء جبکہ ۲۱ نومبر 2003ء کو کراچی کے شاعر خمار انصاری کا بھی انتقال ہوا تھا۔پروردگار تمام مرحومین کی مغفرت کاملہ فرمائیں۔آمین
یادنگاری:سیدانورجاویدہاشمی
Post Reply