مُیسر یا فراھم جب رہیں ا سبا ب جاتے ہیں
بُلا ئیں بر سر - محفل ا گر ا حبا ب جاتے ہیں
تصو ر میں کہا ں ہو تی ہیں اب اُن سے ملاقاتیں
فقط ملنے؛ ستا ئے جب دل- بے تاب جاتے ہیں
کسی بھی واقعے پر کیفیت یک ساں نہیں رہتی
کبھی پژ مُر د ہ ہوتے ہیں کہیں شاداب جاتے ہیں
ا خذ مفہوم کرنا قا ر ی و سا مع کا منصب ہے
معا نی سے پر ے بھی یار کُھلتے باب جاتے ہیں
فقط نم ان سے چشم و آستینیں ہی نہیں ہوتیں
یہ کشت - د ل کو بھی کرتے ہوئے سیراب جاتے ہیں
سیدانورجاویدہاشمی،کراچی ۳ دسمبر۲۰۱۳ء