بچا ہی کیا ہے مرے پاس بات کرنے کو

Kuhnah mashq ShoAraa kaa kalaam jo beHr meiN hounaa zaroori hei

Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar

Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 436
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

بچا ہی کیا ہے مرے پاس بات کرنے کو

Post by ismail ajaz »




قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوازیے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پَروں کو تولیں جو پنچھی اُڑان بھرنے کو
بچھائیں دام ہیں صیّاد پر کترنے کو

یہ تم جو بیٹھے ہو ہر بات سے مُکرنے کو
بچا ہی کیا ہے مرے پاس بات کرنے کو

کسی کی بولی لگی اور کسی کے دام لگے
ضرورتیں ہی بِکِیں خود کا پیٹ بھرنے کو

جہاں پہ لوگ سبھی بھیڑ چال چلتے ہوں
وہاں پہ عقل گئی سب کی گھاس چرنے کو

کسی غریب نے پھر آج خود کو بیچ دیا
کسی امیر کی سانسیں بحال کرنے کو

صنم ہزاروں بسائے ہوئے ہیں دل میں اگر
تو کیسے رب کو بسائے کوئی سُدھرنے کو

دماغ و دل میں اگردوستی سدا رکّھیں
تو اس سے روشنی ملتی ہے رہ گزرنے کو

وہ آئینے کو لیے اپنے ہاتھ میں دن رات
تصوّرات میں گم رہتے ہیں سنورنے کو

خیالؔ ساتھ نبھانے کا عہد کرتے ہوئے
ہیں چھوڑ دیتے سبھی تنہا تنہا مرنے کو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار

اسماعیل اعجاز خیالؔ






Attachments
امیر کی سانسیں.jpg
امیر کی سانسیں.jpg (111.82 KiB) Viewed 144 times

محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply