قارئین کرام آداب عرض ہیں ۔ایک آٹھ سال پرانا کلام جسے 2012 میں لکھا تھا کچھ ترمیم کے ساتھ پیشِ خدمت ہے ۔ امید ہے پسند آئے گا اپنی آرا سے نوازیے ۔ شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ایسے رشتے رہتے ہیں ؟
جن میں دو رستے رہتے ہیں
آؤ کچھ اچّھا بھی کرلیں
جب دیکھو لڑتے رہتے ہیں
ہم جیتے ہیں بس وہ ہی پل
جس پل میں ہنستے رہتے ہیں
کیا رونے سے مل جائے گا
پاگل ہیں روتے رہتے ہیں
رب کی ناشُکری کر کے کیوں
ہم کافر ہوتے رہتے ہیں
تقدیر نے لکّھا ہے وہ ہی
جو کچھ ہم کرتے رہتے ہیں
مرنے سے ڈرتے ہیں جو بھی
وہ پل پل مرتے رہتے ہیں
خوش رہنے کی کوشش میں سب
اندر سے گھلتے رہتے ہیں
خود کو ہم دیکھ نہیں پاتے
اوروں کو تکتے رہتے ہیں
مت پوچھو ہم سے کچھ بھی خیالؔ
ہم کیا کیا لکھتے رہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ اک طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ