کردارِ زیست سب کا ہے نکتہ لیے ہوئے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 430
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
کردارِ زیست سب کا ہے نکتہ لیے ہوئے
قارئین کرام ۱۰ مارچ ۲۰۲۱ کو لکھا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوازیے ، شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہے زندگی نصیب کا توشہ لیے ہوئے
جیتا ہے جس میں آدمی سپنا لیے ہوئے
دعویٰ کیا تھا جس نے خُدائی کا رات دن
وہ بھی کھڑا ہے ہاتھ میں کاسہ لیے ہوئے
اک دوسرے کی ٹوہ میں رہنے لگے ہیں ہم
آنکھوں پہ عیب بینی کا چشمہ لیے ہوئے
ظلم و ستم بڑھا دیے کچھ اور آپ نے
ہم ہیں زباں بریدہ ءِ شکوا لیے ہوئے
ناالتِفاتی خوب روا رکّھی آپ نے
گو ہم تھے الفتوں کا بھروسہ لیے ہوئے
رہزن کو قافلے کا ہے رہبر چُنا گیا
لُٹنے کا لوگ ہیں سبھی جذبہ لیے ہوئے
شرمندگی سے منہ تو نہیں یوں چھپائیے
کردارِ زیست سب کا ہے نکتہ لیے ہوئے
تم کو خیالؔ بولنے کو کیا ملی زباں
رہتے ہو سب کی تاک میں شوشہ لیے ہوئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- کردارِ زیست سب کا ہے نکتہ لیے ہوئے.jpg (119.12 KiB) Viewed 97 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)