ملائے ہاتھ نہ کوئی گلے لگائے ہمیں
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 430
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
ملائے ہاتھ نہ کوئی گلے لگائے ہمیں
قارئین کرام ایک سال پرانا کلام کے ساتھ خیالؔ کا آداب ، امید ہے پسند آئے گا اپنی رائے سے نوازیے ۔۔ شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزاجِ یار کسی طور پر نہ بھائے ہمیں
کہ بات بات پہ دھمکائے اور ڈرائے ہمیں
خود اپنے آپ کو ہم قید کر کے بیٹھے ہیں
کہ پاس آ کے کوئی بھی نہ اب ستائے ہمیں
اسے تو دور سے ہی ہم سے اب محبت ہے
نقاب اوڑھے ہوئے دور جو بھگائے ہمیں
محبتوں میں ذرا آپ فاصلہ رکھیے
یہ پیار پیار میں جرثومہ لگ نہ جائے ہمیں
کسی پہ آج بھروسہ نہیں رہا ہم کو
جو گھور گھور کے دیکھے تو خوف آئے ہمیں
ہمارے سامنے دنیا سے جارہے ہیں لوگ
ہماری باری نہ آ جائے فکر کھائے ہمیں
وبا نے کر دیا اک دوسرے سے بیگانہ
ملائے ہاتھ نہ کوئی گلے لگائے ہمیں
یوں شش جہت میں سبھی آج اجنبی ہیں خیالؔ
کہ اپنے لوگ ہیں لگنے لگے پرائے ہمیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- ملائے ہاتھ نہ کوئی گلے لگائے ہمیں.jpg (57.37 KiB) Viewed 109 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)