آدمی خواہش کی منشا پر تھرکتا رہ گیا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 436
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
آدمی خواہش کی منشا پر تھرکتا رہ گیا
قارئین کرام آداب عرض ہیں ، ۲۰۱۳ میں لکھا کلام پیشِ خدمت ہے ۔ امید ہے پسند آئے گا اپنی آرا سے نوازیے ، شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھا دوپٹّہ بن کےجو پٹّا لٹکتا رہ گیا
شرم کیسے ڈھانپتا وہ تو پھسلتا رہ گیا
آنکھ کیا پردہ کرے جب دل ہے بے پردہ ہُوا
ہو گئی آزاد نسواں وقت تکتا رہ گیا
یوں فحاشی کی ہوا چلنے لگی ہے چار سو
ٹوٹ کر ایمان ہر جانب بکھرتا رہ گیا
اپنی ہی اولاد کو ہم کس طرف ہیں لے گئے
بس جنازہ عزّتوں کا ہے نکلتا رہ گیا
بےحیائی کی فضا چھائی ہے دیکھو ہر طرف
جو بھی اس میں پھنس گیا وہ تو بھٹکتا رہ گیا
موت کے آنے سے پہلے ہم سُدھر جائیں گے خود
وقت نے مہلت نہ دی ارماں سسکتا رہ گیا
نفس منمانی کرے اپنی توساری زندگی
آدمی خواہش کی منشا پر تھرکتا رہ گیا
آئینے میں اپنی صورت دیکھ لوں فرصت نہیں
عیب ہر چہرے کے لکھتا اور پڑھتا رہ گیا
کیا کِیا تم نے خیالؔ اتنا تو سوچو اس جہاں
روزوشب غفلت میں بیتے دل بگڑتا رہ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- ہو گئی آزاد نسواں وقت تکتا رہ گیا.jpg (34.77 KiB) Viewed 120 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)