کوئی مر کر بھی کہیں خود سے مَفر کرتا ہے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 430
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
کوئی مر کر بھی کہیں خود سے مَفر کرتا ہے
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک فی البدیہہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے آپ احباب اپنی محبتوں سے نوازیں گے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی حالات پہ جب آہ و بُکا کرتا ہے
جیسا کرتا ہے صلہ اس کا وہی بھرتا ہے
دامِ صیّاد میں ہم جان کے پھنس جاتے ہیں
جب سِتم گر کے سِتم سہنے کو دل کرتا ہے
دل ہمارا تو محبت میں ہے رہتا گھائل
درد اُٹھتا ہے جہاں زخم کوئی بھرتا ہے
جانور اپنا بھرے پیٹ کہیں بھی جا کر
جو بھی مل جائے اُسے چارہ ہرا چرتا ہے
کوئی دنیا میں نہ خود آتا نہ خود ہے جاتا
ہر کوئی اپنی لکھی زیست بسر کرتا ہے
بن کے حیوان یہاں جیتا ہے ابنِ آدم
بنتِ حوّا پہ سِتم کرتے نہیں ڈرتا ہے
ہم حقیقت سے فرار ایسے رہیں گے کب تک
کوئی مر کر بھی کہیں خود سے مَفر کرتا ہے
اپنی تم موت مرو شان سے اک بار خیالؔ
ایسے گُھٹ گُھٹ کے بھلا روز کوئی مرتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- کوئی مر کر بھی کہیں خود سے مَفر کرتا ہے.jpg (100.42 KiB) Viewed 105 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)