کسی کے درد میں جو آنکھ نم نہیں کرتا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 436
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
کسی کے درد میں جو آنکھ نم نہیں کرتا
قارئین کرام آداب عرض ہیں ، چار سال پرانا لام آپ احباب کی نذر ، امید ہے پسند آئے گا اپنی آرا سے نوازیے شکریہ۔
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جفا جو تجھ سے ہوئی پُر قلم نہیں کرتا
وفا جو مجھ سے ہوئی میں رقم نہیں کرتا
بہت کٹھور ہے احساس تک نہیں اس میں
کسی کے درد میں جو آنکھ نم نہیں کرتا
جو بدمزاج ہے ماتھے پہ اس کے سلوٹ ہے
خطا پہ سر کبھی تسلیمِ خم نہیں کرتا
ادب شعار سمجھتا ہے خیر سے خود کو
پر اپنے لہجے کی تُرشی وہ کم نہیں کرتا
شکایتیں تو حضور آپ سے بہت سی ہیں
مگر میں آپ گلہ محترم نہیں کرتا
رویہ آپ کا شاکی رہا سدا مجھ سے
کرم نوازی ہے ، بالکل میں غم نہیں کرتا
جب الفتوں کا ترانہ میں گنگناتا ہوں
تو نفرتوں کی صدا زیر و بَم نہیں کرتا
ہر ایک بھاگتا رہتا ہے دور نفرت سے
کوئی بھی پیار کا مجھ پر ہے دم نہیں کرتا
خیالؔ لوگ خفا ہو گئے ستم ڈھا کر
ستم میں سہہ کے خفا ہوں ستم نہیں کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- ادب شعار سمجھتا ہے خیر سے خود کو.jpg (96.71 KiB) Viewed 78 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)