تسکینِ دل کے واسطے اتنا تو کیجیے

Aapus kii baat cheet aur shikwa shikayat
Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 419
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

تسکینِ دل کے واسطے اتنا تو کیجیے

Post by ismail ajaz »

نکلے غبار آپ کا قصّہ بھی ہو تمام
تسکینِ دل کے واسطے اتنا تو کیجیے
کسی کے منہ لگنے کی ضرورت نہیں بلا وجہ تین پانچ کرنا جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے جس کا خمیازہ آٹھ آٹھ آنسو رونے کی صورت بھگتنا پڑے ایسی جگہ سے نو دو گیارہ ہو جانا ہی بہتر ہے تا کہ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر بیٹھنے کی نوبت نہ آئے ویسے بھی بال کی کھال اتارنا کون سا تارے توڑ کر لانا ہوتا ہے اس سے سوائے سر پر ہاتھ رکھ کر رونے کے اور ملتا ہی کیا ہے اور پھر اپنی انا بچانے کے لیے بے پر کی اڑانی پڑے ادھر ادھر کی ہانکنے سے تو اچھا ہے اپنا منہ بند کر لے لبوں کو سی لے لیکن اس کے لیے بڑا جگرا چاہیے عموماً دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ لوگ دل برداشتہ ہو کر ٹھینگا دکھانے لگتے ہیں یا چار حرف بھیج دیتے ہیں اور یہ گھناؤنا عمل آگ لگا دیتا ہے آدمی کے تیور بدل جاتے ہیں ناک سے دھواں نکلنے لگتا ہے اچھا بھلا انسان تو تو میں میں سے تو تڑاق پر اتر آتا ہے اور تنکے کو پہاڑ کر دکھانا جو اول فول بکتا ہے تو شریف آدمی کا ٹانگ تلے سے خود کو نکالنا محال ہو جاتا ہے اور جان کے لالے پڑ جاتے ہیں ایسے میں لوگ تماشائی بنے جلے پہ نمک چھڑکتے ہیں اب کوئی جوتی کے یار کے لیے جگر تھامے بیٹھا چکنی چپڑی باتیں کرنے سے تو رہا چھاتی پر پتّھر رکھ کے کفِ افسوس ملنے کے سوا اور کر بھی کیا سکتا ہے جب کہ اس کے سامنے چھاتی پر مونگ دلی جا رہی ہوتی ہے ، اب ایسے چکنے گھڑے کو کون سجھائے کہ اس کی ایسی بے تکی باتوں سے کسی کی عزت پر حرف آ سکتا ہے جی تو چاہتا ہے ایسے ستم ظریفوں سے خدا لگتی کہنے کے بجائے ان کا حقہ پانی بند کر دیا جائے جو بجائے خونِ جگر پینے کے لوگوں کی خاک اڑاتے ہیں ، کسی کے کردار پر داغ لگانا لوگوں کا مشغلہ ہے اسے وہ دل لگی کا نام دیتے ہیں اور ایک دوسرے سے مل کر دانت کاٹی روٹی کھاتے ہیں اور اگر کوئی سمجھانا چاہے تو رائی کا پہاڑ بنانے لگتے ہیں رسی کا سانپ بناتے ہیں اپنا سکہ جماتے ہیں اپنی صفائی میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں زمین پر پاؤں نہیں رکھتے
ہم نے بھی سر پر کفن باندھ رکھا ہے ایسے شتر بے مہار لوگوں کو لگام ڈالنا یا کم از کم صورتِ دیوار ہونے سے اچھا ہے دو چار ادبی صلواتیں سنا دی جائیں تاکہ ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑ جائیں اور وہ طرارے بھرتے ہوئے رفو چکر ہو جائیں اور ان کا مینڈکوں کی ٹر ٹراہٹ اور جمگھٹا لگا کر طومار باندھنا اور اپنے چاہنے والوں سے داد سیمٹنے کا بھونڈا انداز دل کا غبار نکالنے کا قصّہ تمام ہو ، ورنہ ایسا نہ ہو کہ ہمیں ان کا قافیہ تنگ کرنا پڑے جو ہر وقت کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں
انسان کو دوسروں کی راہ میں کانٹے بونے سے اچھا ہے کسی کی اچھائی کا کلمہ پڑھے ورنہ جو گل اس دنیا میں کھلا رہا ہے اسے اس کا پھل تو ملنا ہی ہے یہاں نہیں تو وہاں .
آخر میں اتنا کہوں گا
یوں لکیر کے فقر مت بنیے نہ مونچھوں پر تاؤ دیجیے نہ کسی کی مٹی خوار کیجیے نہ کسی کی ناک کاٹیے نہ ہی ناک بھوں چڑھائیے لوگوں کے لیے وبال جان مت بنیے ان کا تمسخر اڑا کر ہتھیلی پر سرسوں مت جمائیےاپنی آخرت سنوایے اپنےاوپر رحم کھائیے
شاد رہیے آباد رہیے سدا سلامت رہیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
Attachments
تسکینِ دل کے واسطےاتنا تو کیجیے.jpg
تسکینِ دل کے واسطےاتنا تو کیجیے.jpg (146.4 KiB) Viewed 1130 times

محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply