سنبھل کر چلنے والوں کا نہیں پھر سرنگوں ہوتا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 436
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
سنبھل کر چلنے والوں کا نہیں پھر سرنگوں ہوتا
قارئین کرام آداب عرض ہیں ، چ پر زبر لگا کر چَیٹنگ کرنے کے بہانے چ کے نیچے زیر لگا کر چِیٹنگ کرتے ہوئے لوگوں کی نذر میرا یہ 3 ستمبر 2022 میں لکھا کلام پیشِ خدمت ہے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ ہوتا یوں تو یوں ہوتا جو یوں ہوتا تو کیوں ہوتا
سنبھل کر چلنے والوں کا نہیں پھر سر نگوں ہوتا
کوئی تجھ میں ہنر ہوتا اگر تجھ میں جنوں ہوتا
ترے اطراف کا ماحول کتنا پُر سکوں ہوتا
بہت دلکش سماں ہوتا جو دلکش اندروں ہوتا
سنہری زندگانی کا ٹھکانہ نیلگوں ہوتا
اگر تُو با وفا ہوتا تو سب کچھ جوں کا توں ہوتا
ہے جیسے پارسا ظاہر یونہی حالِ دُروں ہوتا
نہ تُو مجھ سے کبھی ملتا نہ تیرا یوں فُسوں ہوتا
محبت بھی نہیں ہوتی نہ یوں تیرا جنوں ہوتا
دھڑکتا دل نہیں ایسے جو سب کچھ پرسکوں ہوتا
تجھے پا کر کبھی میرا نہ یوں حال زبوں ہوتا
تری پہچان بھی ہوتی اگر پُر جوش خوں ہوتا
ترے چرچے بڑے ہوتے ترا چھایا فُسوں ہوتا
خیالؔ اپنی حقیقت سےنہیں تُو گو مگوں ہوتا
تو اپنی داستاں سن کر نہ ایسے بے سُکوں ہوتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- FB_IMG_1664510157682.jpg (9.68 KiB) Viewed 201 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)