نفرت کی اٹھائی ہے جو دیوار گرا دو

Kuhnah mashq ShoAraa kaa kalaam jo beHr meiN hounaa zaroori hei

Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar

Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 436
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

نفرت کی اٹھائی ہے جو دیوار گرا دو

Post by ismail ajaz »






قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا

عرض کیا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پلکوں پہ بٹھا لو کبھی نظروں سے گرا دو
یہ کیسی محبت ہے ہمیں اتنا بتا دو

مجرم ہوں مرا جرم محبت ہے گلوں سے
اس جرم کی پاداش میں جو چاہے سزا دو

اس کو بھی عبادت کا ملادرجہ ہے رب سے
ہونٹوں پہ محبت کی جو مسکان سجا دو

ہم سے یہ محبت تو چھپائی نہیں جاتی
ہےجس سے محبت اُسے چپکے سے بتا دو

ہم آئیں گے سج دھج کے تمہیں تم سےچرانے
از راہِ کرم آج ہمیں گھر کا پتا دو

آپس کی محبت میں کمی ہو نہ کبھی بھی
نفرت کی اٹھائی ہے جو دیوار گرا دو

کیوں پنچھی نے گلشن میں بنایا ہے ٹھکانہ
گلچیں کا تقاضا ہے کہ گلشن کو جلا دو

تم درد کے ماروں کا کہیں درد جو بانٹو
مایوس دلوں کو سدا جینے کی صدا دو

اس عارضی دنیا میں بہت نفرتیں کر لیں
کچھ لمحے خیالؔ اب تو محبت میں بِتا دو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کی توجہ کا طلبگار

اسماعیل اعجاز خیالؔ





Attachments
FB_IMG_1664510649163.jpg
FB_IMG_1664510649163.jpg (13.78 KiB) Viewed 235 times

محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply