ہم اہلِ محبت کو نہیں ایسے سزا دو
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
ہم اہلِ محبت کو نہیں ایسے سزا دو
یہ کلام ۲۲ مئی ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چہرے سے نقاب اپنی شرافت کا ہٹا دو
تم کیا ہو حقیقت میں زمانے کو دِکھا دو
تم پر ہے جفاؤں کا ہر اک سَمت سے الزام
آج اپنی وفاؤں کا یقیں ہم کو دلا دو
چھپ چھپ کے بڑھاتے ہو رقیبوں سے مراسم
ہم اہلِ محبت کو نہیں ایسے سزا دو
نخوَت سے کہاں ہوتا ہے الفت کا تعلّق
نفرت کی جو دیوار کھڑی ہے وہ گرا دو
اس شرط پہ ہوگا ہمیں الفت پہ بھروسا
تم دل میں ہَوَس کو نہ محبت کی جگہ دو
محفل میں بیاں کرتے ہو تم عیب ہمارے
ہے ہم سے محبت تو محبت سے بتا دو
تم جھوٹ کے آئینے میں چہرہ ہو سجائے
آئینہ حقیقت کا کبھی خود کو دِکھا دو
ہے تم سے محبت کا کیا ہم نے ہے اظہار
گرہم سے محبت ہے محبت ہی صلہ دو
اک روز چلے جانا ہے دنیا سے سبھی نے
پیغام خیالؔ آج محبت کا سُنا دو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- نفرت کی جو دیوار کھڑی ہے وہ گرا دو.jpg (197.54 KiB) Viewed 26 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)