بھٹکتا کیسے مدد کے لیے تُو در در ہے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 482
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
بھٹکتا کیسے مدد کے لیے تُو در در ہے
یہ کلام ۱۱ دسمبر ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام آداب عرض ہیں ۔ ایک تازہ کلام ملاحظہ فرمائیے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زباں کے طنز میں شامل جو تیز نشتر ہے
تو لفظ لفظ بہت دلشگاف خنجر ہے
تم اُس سے گھر کا پتہ پوچھتے ہو کیوں آخر
تلاش جس کو ہے گھر کی جو خود سے بے گھر ہے
بجز خدا کے مددگار کون ہے تیرا
بھٹکتا کیسے مدد کے لیے تُو در در ہے
زمانہ دیکھ رہا ہے نگاہِ عبرت سے
غرور خاک میں ملتا ہُوا جو منظر ہے
تُو آدمی ہے مگر آدمی نہیں ہے تُو
غلام ہے تُو اگر نفس تیرا رہبر ہے
حصولِ دنیا تری زندگی کا ہے مقصد
پھر آخرت میں نہیں تیرا کوئی دلبر ہے
سفر سے پہلے سفر کی تُو کر لے تیّاری
پھر اس کے بعد مسافر سفر حسیں تر ہے
جو آستیں میں چھپایا ہے تاش کا پتّہ
خیالؔ آپ کی چالاکیوں کا مظہر ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- خیالؔ آپ کی چالاکیوں کا مظہر ہے.jpg (20.77 KiB) Viewed 810 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)