سوال یہ ہےکہ تم نے گولی تھی کیوں چلائی
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 476
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
سوال یہ ہےکہ تم نے گولی تھی کیوں چلائی
یہ کلام ۵ دسمبر ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال یہ ہےکہ تم نے گولی تھی کیوں چلائی
جواب یہ ہے کہ تم نے گردن تھی کیوں اٹھائی
یہاں پہ جس نے بھی سر اٹھایا تو سر کٹے گا
بغاوتوں کی ادا کسی کو کبھی نہ بھائی
جو لو گے قانون ہاتھ میں تو سزا ملے گی
اب اس سزا پر بہا کے آنسو نہ دو دہائی
غرور سے جو بھی شخص اٹھے گا تو گر پڑے گا
ہر ایک فرعون کی ہے ذلت نے خاک اڑائی
محبتوں کا گلا دبا کر ہے نفرتوں نے
زمانے بھر میں عدواتوں کی ہوا چلائی
خدا بھی دھرتی کے ہر خدا کو شکست دے کر
جتا رہا ہے خدا کی ہر سمت ہے خدائی
ہے دعوٰی سب کا کہ ہم مسلمان ہیں زمیں پر
پر ایک دوجے کی جاں کے درپے ہیں بھائی بھائی
بڑے بڑے تیس مار خان آ کے جا چکے ہیں
خیالؔ تم کو بھی جانا ہے جب بھی موت آتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- بغاوتوں کی ادا کسی کو کبھی نہ بھائی.jpg (65.46 KiB) Viewed 7 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)