Dr. Kaleem aHmad a'aajiz kee ek Ghazal
Posted: Tue May 06, 2008 8:47 am
[align=center]غزل
شانۂ دشت شوق سے زلف جنوں سنوار کر
غیرت گلشن ارم محفل روز گار کر
بيثھا ہے نا اميد کيوں حوصلہ اختيار کر
خون رگ خزاں نچوڑ پيدا نءي بہار کر
فکر کو وہ شباب دے فن کو وہ آب تاب دے
نور جبين شام سے صبح کو شرم سار کر
يہ تو تجھے قدم قدم ديگي فريب زندگی
عقل زمانہ ساز ہے اس کا نہ اعتبار کر
داد رسي و حق رسي اہل جنوں کا فرض ہے
خاروں کو بخش پيرہن جامہء گل اتار کر
شوق کلام ہے اگر حکمت فن سے کام لے
روندي ہوئ جو راہ ہو اس کونہ اختيار کر
ساقي کي بارگاہ ميں تشنہ لبوں کي ہے طلب
ہم بھي اميد وار ہيں کہ دے کوئ پکار کر
اے دل وہ دن قريب ہے رسم و رہ جنوں ہو عام
وقت سے دور کچھ نہيں وقت کا انتظار کر
کليم احمد عاجز[/align]
شانۂ دشت شوق سے زلف جنوں سنوار کر
غیرت گلشن ارم محفل روز گار کر
بيثھا ہے نا اميد کيوں حوصلہ اختيار کر
خون رگ خزاں نچوڑ پيدا نءي بہار کر
فکر کو وہ شباب دے فن کو وہ آب تاب دے
نور جبين شام سے صبح کو شرم سار کر
يہ تو تجھے قدم قدم ديگي فريب زندگی
عقل زمانہ ساز ہے اس کا نہ اعتبار کر
داد رسي و حق رسي اہل جنوں کا فرض ہے
خاروں کو بخش پيرہن جامہء گل اتار کر
شوق کلام ہے اگر حکمت فن سے کام لے
روندي ہوئ جو راہ ہو اس کونہ اختيار کر
ساقي کي بارگاہ ميں تشنہ لبوں کي ہے طلب
ہم بھي اميد وار ہيں کہ دے کوئ پکار کر
اے دل وہ دن قريب ہے رسم و رہ جنوں ہو عام
وقت سے دور کچھ نہيں وقت کا انتظار کر
کليم احمد عاجز[/align]