Munafiq Ki AlamateiN منافق کی علامتیں
Posted: Mon Oct 27, 2008 8:55 am
منافق کی علامتیں
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔ ”چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں پائی جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی۔ جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔ وہ چاروں عادتیں یہ ہیں:۔
جب اس کے پاس کوئی امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔
جب باتیں کرے تو جھوٹ بولے۔
جب معاہدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے۔
جب کسی سے جھگڑے تو بدزبانی (گالی گلوچ) کرے”۔
(بخاری و مسلم)
فائدہ:۔
اصل منافق تو دراصل وہ ہے کہ جس نے دل سے تو اسلام قبول نہ کیا ہو لیکن کسی وجہ سے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہو۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عبداللہ بن ابی(رئیس المنافقین) کا حال تھا۔ یہ نفاق دراصل بدترین اور ذلیل ترین قسم کا کفر ہے۔ ان ہی منافقین کے بارے میں قرآن پاک میں ایک پوری سورہ(منافقون) ہے۔ لیکن بعض بری عادتیں ایسی ہیں جن کو ان منافقین سے خاص نسبت اور تعلق ہے۔ اگر کسی مسلمان میں بدقسمتی سے ان میں سے کوئی بھی عادت ہو تو یہ سمجھا جائے گا کہ اس میں یہ منافقانہ عادت ہے اور اگر کسی میں بدقسمتی سے وہ ساری عادتیں جمع ہوں تو وہ شخص اپنی سیرت میں پورا منافق سمجھا جائے گا۔ لہٰذا جس طرح ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کفر و شرک سے بچے بلکل اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ وہ منافقانہ عادت اور منافقانہ سیرت سے بھی اپنے آپ کو محفوظ رکھے۔ اللہ سبحانہ تعالٰی ہم سب کو ان منافقانہ عادتوں سے محفوظ رکھے (آمین)۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔ ”چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں پائی جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی۔ جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔ وہ چاروں عادتیں یہ ہیں:۔
جب اس کے پاس کوئی امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔
جب باتیں کرے تو جھوٹ بولے۔
جب معاہدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے۔
جب کسی سے جھگڑے تو بدزبانی (گالی گلوچ) کرے”۔
(بخاری و مسلم)
فائدہ:۔
اصل منافق تو دراصل وہ ہے کہ جس نے دل سے تو اسلام قبول نہ کیا ہو لیکن کسی وجہ سے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہو۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عبداللہ بن ابی(رئیس المنافقین) کا حال تھا۔ یہ نفاق دراصل بدترین اور ذلیل ترین قسم کا کفر ہے۔ ان ہی منافقین کے بارے میں قرآن پاک میں ایک پوری سورہ(منافقون) ہے۔ لیکن بعض بری عادتیں ایسی ہیں جن کو ان منافقین سے خاص نسبت اور تعلق ہے۔ اگر کسی مسلمان میں بدقسمتی سے ان میں سے کوئی بھی عادت ہو تو یہ سمجھا جائے گا کہ اس میں یہ منافقانہ عادت ہے اور اگر کسی میں بدقسمتی سے وہ ساری عادتیں جمع ہوں تو وہ شخص اپنی سیرت میں پورا منافق سمجھا جائے گا۔ لہٰذا جس طرح ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کفر و شرک سے بچے بلکل اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ وہ منافقانہ عادت اور منافقانہ سیرت سے بھی اپنے آپ کو محفوظ رکھے۔ اللہ سبحانہ تعالٰی ہم سب کو ان منافقانہ عادتوں سے محفوظ رکھے (آمین)۔