Page 1 of 1
غزل: ہیں ہزار داستانیں مری داستاں کے پیچھے
Posted: Sun Dec 06, 2009 6:34 am
by aabarqi
غزل: ہیں ہزار داستانیں مری داستاں کے پیچھے
Re: غزل: ہیں ہزار داستانیں مری داستاں کے پیچھے
Posted: Mon Dec 07, 2009 4:50 am
by Sarwar A. Raz
aabarqi wrote:غزل: ہیں ہزار داستانیں مری داستاں کے پیچھے
مکرمی برقی صاحب: سلام شوق!
غزل نظر نواز ہوئی اور ہمیشہ کی طرح دل خوش کر گئی۔ میری داد حاضر ہے۔ مطلع پڑھ کر یہ سوال ذہن میں پیدا ہوا کہ :
ہے حریف میرا ہر دم مرے کارواں کے پیچھے
ہے نگاہ ااس کی پیہم مرے آشیاں کے بیچھے
میں :کاروااں اور :آشیاں: کی کیا مناسبت ہے ؟ یقیناً آپ کے ذہن رسا میں کوئی خیال کار فرما ہو گا۔ اگر اسے واضح فرما دیں تو بہت عنایت ہو گی۔ شکریہ۔ یہ چند حروف از راہ تنقید نہیں ہیں بلکہ اپنی ادبی تشنگی بجھانا مقصود ہے۔ امید ہے کہ اسی تناظر میں میری تحریر کو دیکھیں گے۔ شکریہ۔
سرور عالم راز سرور
Re: غزل: ہیں ہزار داستانیں مری داستاں کے پیچھے
Posted: Tue Dec 08, 2009 2:27 pm
by azeezbelgaumi
محترم ڈاکٹر برقی صاحب سلام مسنون
غزل نظر نواز ہوئی۔مقطع میں ہاتھ دھو کر پیچھے پڑنے کے محاورے کو آپ نے خوب نبھایا ہے۔لیکن غزل روایاتِ برقی کے شانہ بہ شانہ نہیں چلتی۔ مثلا ً شعروں کی تعداد کم ہے۔ ڈاکٹر برقی صاحب کی غزلوں کو پڑھ کر طبیعت کی جو سیری ہوا کرتی ہے وہ مفقود ہے۔ مرغ ِ تخیل نے پرواز میں کوتاہی دکھائی ہے۔امید کہ دل کھول کر لکھیں گے
عزیز بلگامی[/size]
Re: غزل: ہیں ہزار داستانیں مری داستاں کے پیچھے
Posted: Sun Dec 20, 2009 3:07 pm
by munir-armaan-nasimi
Mohtaram Dr. Barqi Saheb... Salaam o Rehmat..!!
Masha'Allah Ghazal to badi 'Dilkush' hai magar main bhi Matla' padh kar sochne laga keh jab aap "KarvaaN" ke peeche keh rahe hain to phir........ "AashiyaaN" kahaaN se aa gaya?
Theek waise hi mujhe yeh misra bhi kuch samajh main nahin aaya keh.......
"Kabhi MehmaaN ke peeche, Kabhi MezbaaN ke peeche"
Ummeed hai aap meri naa-samjhee ko muaff kar denge.
Aapka apna,
Munir Armaan Nasimi