غزل :شام کے بعد
Posted: Sun Jan 03, 2010 4:14 pm
غزل
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
میں جدائی تری کس طرح سہوں شام کے بعد
بن ترے تو ہی بتا کیسے رہوں شام کے بعد
دن کسی طرح گذر جاتا ھے لیکن ہمدم
اور بڑھ جاتا ہے یہ سوزِ دروں شام کے بعد
جُز ترے کون کرے گا مری وحشت کا علاج
کس سے میں اپنا کہوں حالِ زبوں شام کے بعد
یاد آتے ہیں مجھے جب کبھی گذرے لمحات
کیا کہوں، کس سے کہوں،کیسے کہوں شام کے بعد
کیا کروں جاؤں کہاں کون سنے گا میری
حالِ دل اپنا کہوں یا نہ کہوں شام کے بعد
آتا رہتا ہے مرے ذہن میں اکثر یہ خیال
کیا ملے گا کبھی مجھکو بھی سکوں شام کے بعد
ضبط کرتا ہوں بہت احمد علی برقی مگر
بڑھنے لگتا ہے مرا جوشِ جنوں شام کے بعد
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
میں جدائی تری کس طرح سہوں شام کے بعد
بن ترے تو ہی بتا کیسے رہوں شام کے بعد
دن کسی طرح گذر جاتا ھے لیکن ہمدم
اور بڑھ جاتا ہے یہ سوزِ دروں شام کے بعد
جُز ترے کون کرے گا مری وحشت کا علاج
کس سے میں اپنا کہوں حالِ زبوں شام کے بعد
یاد آتے ہیں مجھے جب کبھی گذرے لمحات
کیا کہوں، کس سے کہوں،کیسے کہوں شام کے بعد
کیا کروں جاؤں کہاں کون سنے گا میری
حالِ دل اپنا کہوں یا نہ کہوں شام کے بعد
آتا رہتا ہے مرے ذہن میں اکثر یہ خیال
کیا ملے گا کبھی مجھکو بھی سکوں شام کے بعد
ضبط کرتا ہوں بہت احمد علی برقی مگر
بڑھنے لگتا ہے مرا جوشِ جنوں شام کے بعد