Page 1 of 1

ایمرجینسی لائٹ :: ابو طارق حجازی

Posted: Sat Nov 06, 2010 1:23 am
by Abu Tariq Hijazi

ایمرجینسی لائٹ
ابو طارق حجازی
[/font]
یہ پچھلے جمعہ کی بات ہے کہ میں رات کے آٹھ بجے اپنے دفتر کی آٹھویں منزل پر بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک بجلی چلی گئی سارا علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا ۔ عجیب بھیانک منظر تھا دور دور تک کہیں روشنی کا نام نہیں تھا کمرے کا ایر کنڈیشن بھی بندہوگیا ذرا سی دیر میں سارا جسم پسینہ سے شرابور ہوگیا ۔ شیشہ کی عمارت میں بڑھتی ہوئی گرمی سے سانس پھولنا شروع ہوگیا۔ میں جلدی سے باہر نکلنے کیلئے اٹھا لیکن اٹھتے ہی دروازہ سے ٹکرا گیا مجھے ابھی تک یہ علم بھی نہیں تھا کہ کرسی سے دروازہ تک کتنے قدم کا فاصلہ ہے خیر کسی طرح لفٹ کے دروازہ تک پہونچا لیکن آہ .... وہ لفٹ بھی بند پڑی تھی اور اس میں سے ان لوگوں کے چیخنے کی آوازیں آرہی تھیں جو لفٹ میں پھنس گئے تھے ۔ کئی جگہ ٹھوکر کھا کر زینہ تک پہونچا اور دیوار کے سہارے ٹٹول ٹٹول کر نیچے اترنا شروع کیا کئی جگہ ٹھوکر کھائی کئی مرتبہ گرپڑاآٹھ منزل کی سیڑھیاں ایک مصیبت بن گئیں ۔ خدا خدا کرکے کسی طرح اپنی کار تک پہنچا اور اس کا دروازہ کھولتے ہی شہر میں بجلی واپس آگئی سارا شہر پھراسی طرح جگمگانے لگا ۔

میں نے اپنا جائزہ لیا ، کئی جگہ چوٹ لگی تھی ماتھے سے خون نکل رہا تھا کپڑے پسینے میں شرابور تھے اور میں ایک پرانے مریض کی طرح بس اپنے بستر پر گرجانا چاہتا تھا ۔ بجلی گئی اور ایک گھنٹہ میں واپس آگئی لیکن یہ ایک گھنٹہ میری زندگی میں انقلاب برپا کر گیا کہ ہم کتنے مصنوعی ماحول میں زندگی گذاررہے ہیں۔

دوسرے دن میں نے محسوس کیا کہ اس صورت حال نمٹنے کے لئے ہمارے دفتر میں ایک ایمرجینسی لائٹ کا ہونا ضروری ہے تاکہ نہ میز سے ٹھوکر لگے نہ دروازہ سے سر ٹکرائے میں نے ایک کمپنی کو فون کیا اور وہاں سے ایک سیلزمین کیٹلاگ لے کر آگیا اسنے اپنی فنکاری دکھائی اور کہنا شروع کیا ’’ ہماری کمپنی کی لائٹ بہت پائیدار ہے پانچ سال کی گارنٹی ہے اس کو آپ ایک بار دیوار پر لٹکا کر بجلی سے کنکشن لگا دیجئے اور بس ۔جس وقت بھی بجلی بجھے گی یہ جل اٹھے گی ۔ آپ کو بجلی جانے کا احساس بھی نہیں ہوگا ۔اس کی بیٹریاں اصلی جاپانی ہیں ، چین کی بنی ہوئی نہیں ہیں بس سال میں ایک بار اس کی سروس کرا لیا کیجئے کبھی آپ کو اندھیرے سابقہ نہیں پڑے گا ۔

میں نے سیلز مین کا بیان بہت غور سے سنا اچانک مجھے خیال آیا یہ تو ایک گھنٹہ کا اندھیرا تھا اور قبر کا اندھیرا ۔ مین نے سنبھل کر سیلزمین سے پوچھا ، بجلی جاتے ہی آپ کی لائٹ خودبخود روشن ہوجاتی ہے ؟ اس نے جواب دیا جی ہاں یہ آٹومیٹک ہے ۔ میں نے پوچھا اس کی بیٹری کب بدلوانی پڑتی ہے ؟ اس نے جواب دیا یہی کوئی سال دو سال بعد ۔ میں نے جلدی سے یہ کہہ کر اس کو رخصت کیا کہ جلد ایک ایمرجینسی لائٹ بھیج دو۔ اور فوراً اٹھ کر مسلم یتیم خانے کے دفتر گیا اور تین ہزار روپیہ جمع کراتے ہوئے آہستہ سے کہا ’’ یہ میری ایمرجینسی لائٹ کے ہیں ہر سال بیٹری کے الگ سے ادا کروں گا ۔ ناظم صاحب میری بات نہ سمجھ سکے انھوں نے فرمایا میں نے یہ کفالت یتیم کی مد میں درج کرلئے ، اللہ آپ کا دل منور کرے میں نے آہستہ سے کہا اور قبر بھی۔۔۔۔