Page 1 of 1

ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Sat Nov 20, 2010 10:57 am
by Hasan Aatish
محترم آداب
ایک نئی غزل پیش ہے امید ہے پسند آئے گی۔تبصرہ کی امید تو رکھنا ہی فضول ہے۔

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Sat Nov 20, 2010 1:45 pm
by sbashwar
Mohtaram Hasan Aatish Saheb
:salaam2:

Aapki narazgi wajbi hai. Aaj kal naya rohjan chal raha hai tabsira to kja doosraun ka kalaam paRhne ki fursat bhi nahiN lagti.

Ghazal bohat achchi hai laikin sheir # 2 ko ek nazr dekhleiN.

Mukhlis
Salem Bashwar

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Sun Nov 21, 2010 1:41 am
by Hasan Aatish
شکریہ سالم بھائی
دراصل دوسرے مصرع میں ردیف لکھنا باقی رہ گیا ہے۔وہ یوں ہوگا
ًمیری آنکھوں کو سنہرے خواب کا پردہ تو دے ً شکریہ آپ کا۔

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Sun Nov 21, 2010 5:46 am
by Nayeem Khan
Ghazal ke tamam asha'ar achchay hain. khas taur par ye sher bohat pasand aayaa:

azm ke patwar se kar, sar sumandar ke bhanwar
aur kishti ko labe sahil talak pahouncha to de

Bohat khoob. Daad pesh hai.

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Sun Nov 21, 2010 2:29 pm
by Hasan Aatish
شکریہ نعیم خان بھائی
یونہی حوصلہ افزائی کرتے رہئے تا کہ ہمت بڑھے۔

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Sun Nov 21, 2010 3:16 pm
by aabarqi
جناب حسن آتش چاپدانوی صاحب
السلام علیکم
آپ نے اپنی اس نئی غزل میں اپنے سوزِ دروں اور عصر حاضر میں نوعِ بشر کو درپیش جن مسائل کی ترجمانی کی ۰ہے وہ لایقِ تحسین و ستایش ہے۔ آپ کے اس آئینۂ غزل میں ہماری سیاسی، سماجی اور معاشرتی زندگی کے کرب اور ابن آدم کے ذہنی انتشار کی حقیقی تصویر نمایاں ھے جس کے لئے آپ داد و تحسین کے مستحق ہیں
مخلص
احمد علی برقی اعظمی۔

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Wed Nov 24, 2010 12:55 am
by Hasan Aatish
شکریہ برقی صاحب
تعریف اور توصیف کا یہ انداز پسند آیا۔ میری عمر ۵۵ سال ہے مگر صرف ۵ سال سے آپ لوگوں کی بزم میں ایک گوشہ سنبھالے ہوئے ہوں۔شاید آپ جیسوں کی کرم فرمائی مجھے بھی بزم کے لائق بنادے۔
مخلص حسن آتش چاپدانوی

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Wed Dec 01, 2010 6:36 pm
by sfaseehrabbani
آپ کی غزل ایک اچھی کاوش ہے البتہ درج ذیل باتوں کو مد نظر رکھ کر غزل پر نظرِ ثانی کیجیے؛
مطلع کے مصرعہ اولیٰ میں "سنگ گر" میں عیبِ تنافر ہے
شعر 5 مصرعہ 2 میں لفظ "نہ" غلط باندھا گیا ہے۔ مصرعہ یوں کر لیں "صبح قسمت میں نہیں تو، صبح کا تارا تو دے"۔
شعر 6 مصرعہ 2 میں محاورہ غلط ہو رہا ہے۔حشر برپا کرنا' ہوتا ہے
شعر 7 مصرعہ 1 میں عزم کے پتوار لکھا گیا ہے پتوار مؤنث ہے اس لیے عزم کی پتوار ہونا چاہیے۔
مقطع میں بھی لفظ :نہ" مصرعہ ثانی کو وزن سے خارج کر رہا ہے
[/b]

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Thu Dec 02, 2010 1:02 am
by Hasan Aatish
ربانی بھائی آداب
شکریہ آپ کا کہ آپ نے اتنی زحمت کی۔انشا اللہ میں ان خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کروں گا۔امید ہے آگے بھی آپ رہنمائی کرتے رہیں گے۔
مگر لفظ پتوار پر ایک بار اور غور فرماتے تو بہتر تھا۔اور مقطع میں نہ کو ایسے لکھنا چاہئے تھا نا تب شاید بحر پر پورا اترتا۔

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Thu Dec 02, 2010 5:09 am
by sfaseehrabbani
محترم حسن صاحب!
آپ کابہت شکریہ۔
لفظ پتوار پر غور کرنے کا حکم آپ نے دیا تو میں نے فیروز اللغات میں دیکھا اس میں اسے مؤنث ہی بتایا گیا ہے۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ جمع استعمال ہوا ہے تو عزم کی پتوار میں 'کی' کو 'کے' کر دینے سے جمع نہیں ہو جائے گا بلکہ عزم کی پتواروں ہو گا۔ اسی مصرعے میں "کر،سر" بھی مصرعے کی روانی کو متاثر کر رہے ہیں، ان کو بھی دیکھ لیجیے گا۔
آخری مصرعے کے بارے میں آپ نے ٹھیک کہا ہے کہ "نہ" کو "نا" لکھنے سے وزن ٹھیک ہو جاتا ہو بلکہ شاید اسے "ناں" لکھنا چاہیے۔
مخلص
شاہین فصیح ربانی
[/b]

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Fri Dec 03, 2010 1:13 am
by Hasan Aatish
معاف کیجیئے گا میں آپ سے گزارش کرسکتا ہوں حکم دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ دراصل پتوار ایک ہندی لفظ ہے اور موئنث ہے جیسے پون۔مگر کچھ لوگوں نی ان کو مذکر بھی استعمال کیا ہے جیسے شکیل کا وہ گیت "کشتی بھی گئی ہاتھ سے پتوار بھی چھوٹا "بس غلطی ہوگئی آئندہ خیال رکھوں گا۔مقطع میں نہ بھی لکھوں تو میرے خیال سے صحیح ہوگا کیونکہ فاعلاتن مصرع کے شروع میں فعلاتن کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔ویسے آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔میں مطلع اور مقطع کے مصرعے بدل دیتا ہوں "سنگ اس کو دے دیا ہے مجھ کو اک شیشہ تو دے "اور "گر نہ ہو آب رواں اک ریت کا دریا تو دے "۔جواب کا منتظر

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Fri Dec 03, 2010 5:19 am
by sfaseehrabbani
Hasan Aatish wrote:معاف کیجیئے گا میں آپ سے گزارش کرسکتا ہوں حکم دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ دراصل پتوار ایک ہندی لفظ ہے اور موئنث ہے جیسے پون۔مگر کچھ لوگوں نی ان کو مذکر بھی استعمال کیا ہے جیسے شکیل کا وہ گیت "کشتی بھی گئی ہاتھ سے پتوار بھی چھوٹا "بس غلطی ہوگئی آئندہ خیال رکھوں گا۔مقطع میں نہ بھی لکھوں تو میرے خیال سے صحیح ہوگا کیونکہ فاعلاتن مصرع کے شروع میں فعلاتن کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔ویسے آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔میں مطلع اور مقطع کے مصرعے بدل دیتا ہوں "سنگ اس کو دے دیا ہے مجھ کو اک شیشہ تو دے "اور "گر نہ ہو آب رواں اک ریت کا دریا تو دے "۔جواب کا منتظر

محترم حسن صاحب! آپ حکم ہی دیجیے مجھے خوشی ہو گی۔
مقطع میں مصرعے کے شروع میں "نہ" لکھنا درست نہیں کہ اس بحر(رمل مثمن مقصور و محذوف) میں ایسا نہیں ہو سکتا اگر آپ کی غزل بحر رمل مثمن مخبون مقصور و محذوف میں ہوتی تو پھر آپ اس سے فائدہ اٹھا سکتے تھے۔
مطلع اور مقطع کے مصرعے اب بہتر ہیں۔
اس مصرعے میں "نہ ہو" کی جگہ "نہیں" کر دیجیے؛- "گر نہہں آب رواں اک ریت کا دریا تو دے "
مخلص شاہین فصیح ربانی
[/b]

Re: ایک نئی غزل پیش ہے

Posted: Sun Dec 05, 2010 12:48 am
by Hasan Aatish
محترم شاہین فصیح ربانی آداب
شکریہ آپ کے اس خلوص اور مہر بانی کی۔امید ہے مجھ پر آپ کے کرم کا سلسلہ یونہی جاری رہے گا۔
نیاز مند حسن آتش