Page 1 of 1

سیدانورجاویدہاشمی،کراچی پاکستان کی غزل

Posted: Sun May 29, 2011 8:46 pm
by sajhashmi
غزل
صرف سُکڑ ا ہی نہیں بیٹھا ،ہوں پھیلا ہوا میں
دوست ا حبا ب گئے پھر سے ا کیلا ہو ا میں
مصلحت ہو گی خد ا کی کہ سخن و ر رکھا
بن نہیں پا یا گُر و ا و ر نہ چیلا ہو ا میں
کار ۔ دُنیا بھی کیا تجھ سے محبت کے سبب
عشق میں دیکھ لے مجنوں، مری لیلی ٰ ہوا میں
ھیر را نجھا کی کہا نی سے مجھے کیا لینا
رہ بر ۔ عشق بتا کس لیے و یلا ہو ا میں!
نقش کیوں اپنے نظر آتے ہیں دھندلے دھندلے
آئنہ گر د میں لپٹا تھا کہ میلا ہو ا میں!
گھر سے نکلا تھا کہیں نا ن جو یں کی خا طر
خاک و ہ لپٹی مشقت کی نکیلا ہو ا میں
سمت معلو م نہیں پھر بھی چلا جا تا ہوں
گُم شد ہ با غ سے د نیا میں د ھکیلا ہوا میں
گول ر و ٹی نہ ہو ں چو کو ر پر ا ٹھے کی طر ح
جا نے کس بیلن و چو کے پہ ہو ں بیلا ہوا میں
میری آ ز ا د خیا لی نے کہا ں پہنچا یا
دھیان کی کو کھ سے پھسلا تھا کہ چھیلا ہوا میں
جیسی خو د تلخی ء د و ر ا ں میں ر ہے کڑوا ہٹ
ا پنے ا ظہار میں و یسا ہی کر یلا ہو ا میں

سیدانورجاویدہاشمی،کراچی پاکستان کی غزل
29 مئی 2011