ادیب،صحافی،محقق نور احمد میرٹھی کی وفات
Posted: Sat Jun 18, 2011 9:49 pm
ادیب،صحافی،محقق نور احمد میرٹھی کی وفات
کراچی۔(ادبی ڈیسک)اذکاروافکارجلداول،نور۔سُخن اور بہر زماں،بہرزباں صلی اللہ علیہ وسلم؛
صابر براری کی تخلیقات،تذکرہ شعرائے میرٹھ،شخصیات۔میرٹھ،
مشاہیر۔میرٹھ،اشاریہ،انتخاب(دوادین شعراء جلد اول)گلبانگ۔وحدت جیسے تذکروں پر مبنی تحقیقی کتابوں کے
مولف سیدنوراحمدمیرٹھی 17جنوری1948 کہ میرٹھ میں پیداہوئے۔آپ کے والدکا اسم گرامی سید محمد احمد تھا
جو تقسیم کے فوری بعد پاکستان آگئے تھے۔نور احمد کی تربیت ان کے نانا سیدنور الٰہی کی سرپرستی میں ہوئی،
نیشنل جونیئر ہائی اسکول اور بعد ازاں فیض عام انٹرکالج میرٹھ سے میٹرک پاس کیا۔جنوری 1962
میں کراچی آگئے یہاں سے انٹرکاامتحان پاس کیا۔1971 میں بزم اتحاداب اور 1973 میں
ادارہ ء فکر نو کی بنیاد رکھی جس میں دبستان لانڈھی و کورنگی کے نام ور شعراء
حکیم انجم فوقی بدایونی،شیل احمد ضیا،صابر براری،پیرزادہ عاشق کیرانوی،
جوہر سعیدی،ثروت سعیدی،ڈاکٹرساجد امجد،جمال احسانی،مڈاکٹر شاھد الوری،
سیدانورجاویدہاشمی،انورانصاری،باسط عظیم،عالم عظیم آبادی،الیاس شاداں،یادصدیقی،ڈاکٹریو
عسر جاوید،ڈاکٹربدر فاروقی،سہیل اختر ہاشمی،عبیدالرحمان عبید،اختر سعیدی،رشید خاں رشید،
اجمل سراج،ضیا الحسن ضیا،رفیق نگری،محسن اسرار بھی شامل رہے۔
اذکاروافکار نوراحمدمیرٹھی کا پہلا تحقیقی کام دبستان کورنگی و لانڈھی کے سینیر شعراءے کرام
کے بنیادی کوائف اور انتخاب کلام جن کے کسی ایک شعر پر عبیدالرحمان عبید نے
السٹریشن کی۔غیرمسلم شععرائ کے نعتیہن کلام کا مجموعہ نور۔سخن ان
کو پاکستان اور ہندوستان کے علمی و ادبی حلقوں میں ہی نہیں دنیائے ادب
میں متعارف کروانے کا باعث بنا۔1973 میں آپ کی نگرانی میں سہیل اخترہاشمی
نے آئینہ ء فکر کے عنوان سے خبانامہ شائع کیا۔نوائے اتحاد کے نام سے خبرنامے شائع کرنے
کے ساتھ ہی نئی روشنی،جسارت،جنگ ور دیگر اخبارات میں نوراحمد میرٹھی نے کورنگی
لانڈھی کی ادبی وثقافتی سرگرمیوں کی روداد بھی لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
ادیبوں،شاعروں کے ساتھ شاموں کا انعقاد،مجموعوں اور کتب کی تقریب پزیرائی کا اہتمام کیا۔
نوراحمد میرٹھی گزشتہ دیڑھ برس سے ہڈیوں کی ٹی بی کے مرض میں مبتالا
رہے اور باقاعدگی سے علاج کرواتے رہے۔دوماہ قبال انھوں نے ازسرنو
چلنا پھرنا شروع کیا اور اپنے ادھورے تحقیقی کاموں کی تکمیل میں مشغول و
مسروف ہوگئے جن میں انتخاب کی جلددوم،سوم،غیرمسلم شعرائ کا منقبتی
کلام،مزاحیہ شعراء کی حمدونعت کا انتخاب،شعرات پاکستان کا انتخاب کمپوزنگ
اور پروف کے مراحل میں رہے۔ہفتہ 18جون صبح 10بج کر 15منٹ پر آپ پر
حمہء قلب ہوا اور ہسپتال جانے سے پہلے ہی آپ کا انتقال ہوگیا۔مرحوم کی
نماز جنازہ اور تدفین میں معروف ادیبوں،شاعروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن
میں بزگ شاعر ڈاکٹربدرفاروقی،الیاس شاداں، جامعہ کراچی شعبہ اردو کے استاد ،ڈاکٹرشاداب احسانی،
معروف شاعر سلیم کوثر،پروفیسر شاھد کمال،سیدانورجاویدہاشمی،سہیل اختر ہاشمی،
جسارت ادبی صفحے کے نگراں قطعہ نگار اجمل سراج،روزنامہ جنگ ادبی
صفحے کے نگراں اخترسعیدی،ادارہ ء فکر نو کے سکریٹری رشید خاں
رشید،محمود اختر خاں،حیدرعلی حیدر،احمدخیال،ڈاکٹرمظہر حامد،سیدعزیز خاکی،محمد علی
گوہر،عبیدالرحمان عبید،رفیق نگری،نعیم صدیقی،سہ ماہی اجراء کے مدیر احسن سلیم،
ارمغان حمد کے مدیر طاہر سلطانی،ماہنامہ حمدونعت کے مدیر شہزاد احمد،فرخ جاوید،
غزالی،گلزار،مقصود اویسی،عبدالصمد تاجی،خصر الیاس اور دیگر شامل ہیں۔
اردولغت بورڈ کے مدیر لیاقت علی عاصم،بزم شمیم ادب کے صدر سیدآصف رضارضوی
،انجمن بہار ادب کے نصیر کوٹی،سہ ماہی خیال اور نیرنگ جہاں کے مدیرحامد علی
سید،بزم بسمل کے نظرفاطمی،انجمن باغ ادب کی شبینہ گل انصاری،معروف شاعرہ
شاہینہ بیگم شاہین،گلنار آفریں،ڈاکٹرفاطمہ حسان،پروفیسر شاہدہ حسن،عنبریں حسیب
عنبر،پروفیسر سحرانصاری،آرٹس کونسل کے احمدشاہ ، اعجاز فاروقی،حسن امام صدیقی
،افضال صدیقی نے نوراحمد میرٹھی کی رحلت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے
اسے ایک سانحہ قراردیا،مغفرت کی دعا بھی کی۔