’کر ا چی نا مہ‘
Posted: Thu Aug 11, 2011 8:25 pm
ور جاوید ہاشمی
’کر ا چی نا مہ‘ نہیں گر چہ یہ خبر نا مہ
ہے چلتے پھرتے لکھا ہم نے یہ سفرنامہ
جو اپنے شہر کی تاریخ کو لکھا جائے
تو کس کو یاد رکھیں اور کسے بھلایا جائے
کراچی قائد اعظم کی راج دھانی رہی
اسمبلی تھی یہاں مرکزی حکومت تھی
یہ ایک حلقہ لگے مجھکو جیسے گھر آنگن
یہیں ملا ہے مجھے اعتبار شعر و سخن
میں عزم و عاصم و معراج و آغا سے مل کے
یہ سوچتا ہی رہا برسوں پہلے کیوں نہ ملے
یہاں رضی سے بھی احسن سلیم سے بھی ملا
صبا،نوید سے عا لم ، کلیم سے بھی ملا
جمال و ساجد و حضرت نصیر یاں آئے
جواں بھی بزم میں اعجاز جیسے پیر آئے
۔۔۔دوستو ،ساتھیو کراچی نامہ 1000 سے زائد اشعار کلام موزوں بھی اور مثنوی کے تقاضوں کو ملحوظ
خاطر رکھتے ہوئے فنکارانہ مہارت بھی اس میں ملے گی۔
قمر جمیل، رضی شوق ریڈیو پہ ملے
یہ علم و فن کے نگہباں ہمیں میسر تھے
جو ایک حلقہ یہاں تھا سلیم احمد کا
وہیں پہ ذکر سنا تھا شمیم احمد کا
ڈراما،شاعری،نقد و نظر، مکالمہ بھی
غزل بھی،نعت ،سلام اور تھا مسالمہ بھی
اسی زمانے میں جب کوئی بھی نہ تھا یاور
بنے تھے دوست ہمارے فراست و سرور
سخن تو خیر،مگر شخصیات تھیں اعلا
بڑے بڑوں کو یہ کرتے رہے تہہ و بالا
ملانے لائے جو ہم کو سلیم احمد سے
ہمیں ملایا مگر آپ دور دُور رہے
یہاں پہ آتے رہے ہیں علیم و ہمدانی
ضیاء و میر کو رہتی نہ تھی پریشانی
ذہین شاہ،حسن عسکری،مثنیٰ کا
یہ بزم تھی کہ جہاں بیشتر ہی ذکر ہوا
جناب ضیاء جالندھری،سجاد میر،پروفیسر احمد علی سید،جناب احمد ہمدانی،ساجد امجد،جمال احسانی،سرور اقبال،فراست رضوی،احمد جاوید،باسط عظیم،جاذب قریشی،جمال پانی پتی،سیدقمر ہاشمی،پروفیسر انجم اعظمی اور کتنے ہی اہل علم و فن حلقہ ء سلیم احمد،ارباب ذوق کی نشستوں علامہ اقبال لائبریری،عثمانیہ کالج،نبی باغ کالج،ریڈیو میں مکالمات کی فضا کو برقرار رکھتے رہے۔۔میا رے کہاں گئے وے لوگ
’کر ا چی نا مہ‘ نہیں گر چہ یہ خبر نا مہ
ہے چلتے پھرتے لکھا ہم نے یہ سفرنامہ
جو اپنے شہر کی تاریخ کو لکھا جائے
تو کس کو یاد رکھیں اور کسے بھلایا جائے
کراچی قائد اعظم کی راج دھانی رہی
اسمبلی تھی یہاں مرکزی حکومت تھی
یہ ایک حلقہ لگے مجھکو جیسے گھر آنگن
یہیں ملا ہے مجھے اعتبار شعر و سخن
میں عزم و عاصم و معراج و آغا سے مل کے
یہ سوچتا ہی رہا برسوں پہلے کیوں نہ ملے
یہاں رضی سے بھی احسن سلیم سے بھی ملا
صبا،نوید سے عا لم ، کلیم سے بھی ملا
جمال و ساجد و حضرت نصیر یاں آئے
جواں بھی بزم میں اعجاز جیسے پیر آئے
۔۔۔دوستو ،ساتھیو کراچی نامہ 1000 سے زائد اشعار کلام موزوں بھی اور مثنوی کے تقاضوں کو ملحوظ
خاطر رکھتے ہوئے فنکارانہ مہارت بھی اس میں ملے گی۔
قمر جمیل، رضی شوق ریڈیو پہ ملے
یہ علم و فن کے نگہباں ہمیں میسر تھے
جو ایک حلقہ یہاں تھا سلیم احمد کا
وہیں پہ ذکر سنا تھا شمیم احمد کا
ڈراما،شاعری،نقد و نظر، مکالمہ بھی
غزل بھی،نعت ،سلام اور تھا مسالمہ بھی
اسی زمانے میں جب کوئی بھی نہ تھا یاور
بنے تھے دوست ہمارے فراست و سرور
سخن تو خیر،مگر شخصیات تھیں اعلا
بڑے بڑوں کو یہ کرتے رہے تہہ و بالا
ملانے لائے جو ہم کو سلیم احمد سے
ہمیں ملایا مگر آپ دور دُور رہے
یہاں پہ آتے رہے ہیں علیم و ہمدانی
ضیاء و میر کو رہتی نہ تھی پریشانی
ذہین شاہ،حسن عسکری،مثنیٰ کا
یہ بزم تھی کہ جہاں بیشتر ہی ذکر ہوا
جناب ضیاء جالندھری،سجاد میر،پروفیسر احمد علی سید،جناب احمد ہمدانی،ساجد امجد،جمال احسانی،سرور اقبال،فراست رضوی،احمد جاوید،باسط عظیم،جاذب قریشی،جمال پانی پتی،سیدقمر ہاشمی،پروفیسر انجم اعظمی اور کتنے ہی اہل علم و فن حلقہ ء سلیم احمد،ارباب ذوق کی نشستوں علامہ اقبال لائبریری،عثمانیہ کالج،نبی باغ کالج،ریڈیو میں مکالمات کی فضا کو برقرار رکھتے رہے۔۔میا رے کہاں گئے وے لوگ