Page 1 of 1

خالد علیگ جن کی آج برسی منائی گئی

Posted: Mon Aug 15, 2011 2:53 pm
by sajhashmi
:salaam2:

خالد علیگ جن کی آج برسی منائی گئی
ہم اپنے رفتگاں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں۔۔
تاثرات:سیدانورجاویدہاشمی
فقیر ِراہ گزر تھے کسی کو کیا دیتے
مگر یہی کہ وہ ملتا تو ہم دعا دیتے
گھروں میں آگ لگاکر بھی کیا ملا خالد
دلوں میں آگ لگی تھی اسے بجھادیتے
قائم گنج فرخ آبادمیں جنم لینے والے محمد خالد خاں نے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے تحصیل ِ علم کے
دوران ہی خود کو شعر و سخن سے وابستہ کرلیا تھا وہاں کے ادبی و شعری ماحول سے ان کے ذوق ِ سخن کو جلا ملی اس پر طرہ یہ کہ اسرارالحق مجاز جیسے شاعر بھی علی گڑھ میں نوجوانوں کی دل چسپی اور ادبی و شعری تشنگی کی آب یاری کے لیے موجود تھے

بنگال کے قحط پر خالد علیگ کی غزل نے ان کو شعری حلقوں میں متعارف کروایا۔صحافیانہ سرگرمیوں کا آغاز بھی وہیں سے کیا چودہری خلیق الزماں کے اخبار روزنامہ تنویر لکھنئو میں ان کی خبریں شائع ہونے لگی تھیں
بعد میں وہ مولانا جمال میاں فرنگی محلی کے معروف زمانہ اخبار ’’ہمدم‘‘ سے وابستہ ہوگئے تھے جبکہ انگریزی اخبار نیشنل ہیرالڈ کے لیے بھی خبریں بھیجنے کا سلسلہ رہا۔
قیام پاکستان کے بعد کراچی آگئے یہاں وہ خالد علیگ کے نام سے مشہور ہوئے ان کی انجینئرنگ کی تعلیم نے ان کو اوکاڑہہ، لاہور اور پھر کراچی آنے سے قبل سکھر اور میر پور خاص پبلک ورکس محکمہ انہار میں خدمات سر انجام دیتے رہے۔1960 ء سے تا دم مرگ خالد علیگ کراچی میں رہے۔1973ء تک فخر ماتری کے اخبار ’حریت‘ میں ایڈیٹر رہے پھر روزنامہ مساوات جوائن کیا ان کو ابراہیم جلیس کے ساتھ ایڈیٹر بنایا گیا۔
روزنامہ مشرق اور سندھ پوسٹ میں بھی ان کی خدمات رہیں/
جوش ملیح آبادی، فیض احمد فیض اور حبیب جالب کے بعد خالد علیگ چوتھے صحافی شاعر ہیں جن کو کراچی پریس کلب نے تاحیات رکن منتخب کیا۔ جولائی 2007ء میں نور احمد میرٹھی صاحب نے ہمیں بابر مارکیٹ راز دندانساز کی دکان پر بلوایا جہاں وہ گلبانگ وحدت کی کمپوزنگ کروارہے تھے خالد علیگ سے آخری ملاقات وہاں ہوئی رفیق عزیزی بھی تھے اگلے ماہ 15 اگست 2007 ء کو وہ علالت کے بعد انتقال کرگئے آج ان کی چوتھی برسی پر یہ مختصر تحریراُن کی یادوں کے دیے کو روشن رکھنے کی ایک معمولی سی کاوش ہے