Page 1 of 1
بدایوں ہندی فورم کے لئے کہی گئی غزل
Posted: Fri Aug 19, 2011 11:21 am
by jawaid badauni
میرا کو اور کچھ بھی نہیں "شیام" چاہئے
اور وہ نہیں تو وش سے بھرا جام چاہئے
چاراگری کوآئے ہیں بن کے وہ چاراگر
سمجھے تھے مجھ کو درد سے آرام چاہئے
جینے کا ہر بشر کو بہانہ ہے لازمی
ہر دل کو ایک حسرت ناکام چاہئے
بھارت کے کونے کونے سے مٹ جائے بھرستاچار
"اننا" کو بس یہ بھوکھ کا انعام چاہئے
دنیا کے حکمرانو سمجھ لو بس اتنی بات
"راون" نہیں عوام کو اب "رام" چاہئے
تسکین ہی بہت ہے کہ ہم نے بھی کچھ کیا
کس نے کہا کہ ہم کو بڑا نام چاہئے
وہ رنج ہجر جس سے ہے بیزار ہر بشر
وہ رنج ہم کو روز سرے شام چاہئے
"جاوید" ہیں جہاں سے مرے راستے جدا
وہ اور ہونگے جن کو رہ عام چاہئے
جاوید بدایونی
____________________________
میں نے یہ غزل گوگل ٹرانسلٹریشن سےٹائپ کی ہےاگر
املے کی اب بھی اغلاط ہیں تو گوگل زمیدار ہے
Re: بدایوں ہندی فورم کے لئے کہی گئی غزل
Posted: Fri Aug 19, 2011 1:34 pm
by sbashwar
محترم جاوید بدایونی صاحب
السلام علیکم
بھارت کے کونے کونے سے مٹ جائے بھرستاچار
"اننا" کو بس یہ بھوکھ کا انعام چاہئے
یہ میرا پہلا اتفاق ہے ہندی کلام پڑھنے کا۔ ہر شعر اچّھا لگا۔
داد پیش ہے۔
مخلص
سالم باشوار
[/color]
Re: بدایوں ہندی فورم کے لئے کہی گئی غزل
Posted: Fri Aug 19, 2011 4:10 pm
by jawaid badauni
sbashwar wrote:محترم جاوید بدایونی صاحب
السلام علیکم
بھارت کے کونے کونے سے مٹ جائے بھرستاچار
"اننا" کو بس یہ بھوکھ کا انعام چاہئے
یہ میرا پہلا اتفاق ہے ہندی کلام پڑھنے کا۔ ہر شعر اچّھا لگا۔
داد پیش ہے۔
مخلص
سالم باشوار
[/color]
سالم بھائی، تسلیمات
یہ میرے اپنے وطن بدایوں والوں کا فورم ہے. اب میری توجو ان ہی چوپالوں میں زیادہرہیگی. اردو بندھن کی طرف بھی زیادہ دھیان دینے والا ہوں. غزل کی داد کے لئے ممنون ہوں .
خلوس کار
جاوید