Page 1 of 1

تھی جس قد ر بھی ہجر ت و و صلت ہو ئی تما م

Posted: Sat Nov 19, 2011 6:32 am
by sajhashmi

تھی جس قد ر بھی ہجر ت و و صلت ہو ئی تما م

لا حاصلی و راحتِ قسمت ہوئی تمام

گر وقتِ نا مراد تھا آہستہ رو یہاں

اس ساعتِ کمال پر عجلت ہوئی تمام

دشوار کام کو کیا تاخیر نے مطیع

آسانیوں کے ہاتھ سے دقت ہوئی تمام

اس بے دلی نے زیر کیا شہر آرزو

نا حسرتی کے زور سے حسرت ہوئی تمام

بیٹھا ہوں دھوپ سینکنے تپتا نہیں بدن

کیا میری طرح مہر کی حدت ہوئی تمام

بیرون محفلوں کے اجڑنے کا غم نہیں

جو اندرونِ ذات تھی صحبت ہوئی تمام

زنگارِ شام نے کیا ہر آئینہ خراب

چاندی سے عکسِ صبح کی رنگت ہوئی تمام

جاتا نہیں ہے قیس بیاباں کی سیر کو

محمل نہیں رہا ہے تو وحشت ہوئی تمام

کر بند حرف و صوت کی یہ شعبدہ گری

اعجاز اٹھ کہ سانس کی مہلت ہوئی تمام

AEJAZ GUL, USA