Page 1 of 1

GHAZAL FATEH-UD-DIN BASHIR ISLAMABAD

Posted: Wed Jan 04, 2012 4:24 pm
by sajhashmi
:bismillah:
:salaam2:
جینے کی جستجُو نہیں ہو گی
اب تری آرزو نہیں ہو گی

لٹ چکا رخت جو بھی لٹنا تھا
اس پہ اب گفتگو نہیں ہو گی

قتل کی نالش و شکایت اب
کسی کے رُوبرُو نہیں ہو گی

بن رہے خواہ کارزار یہ دل
جنگ اب دُو بدُو نہیں ہو گی

بعد تیرے بھی شعر تو ہوں گے
ان میں خوئے سبُو نہیں ہو گی

تیری حسرت کی موت ہو گئی کیا
زخم میں کیا نمُو نہیں ہو گی

ہو گئی میری جاودانی تمام
نوحہ و ہاؤ ہُو نہیں ہو گی

خواب تیرا رہے گا اس میں مگر
چشم اب آبجُو نہیں ہو گی

ہو گی کیا کیا نہ یاں شمیمِ بہار
پر تری بوئے مُو نہیں ہو گی

یہی ہوں گے سبھی زمان و مکان
ان میں بس رنگ و بُو نہیں ہو گی

تیری تصویر گر دریدہ ہوئی
ہم سے تو پھر رفُو نہیں ہو گی

تجھ سوا اور پر بھی لکھ تو لوں
شعر کی آبرُو نہیں ہو گی

کبھی شاید تُو مل بھی جائے مگر
جانِ فاتح! وہ تُو نہیں ہو گی


fATEH-UD-DIN BASHIRفاتح الدین بشی

Re: GHAZAL FATEH-UD-DIN BASHIR ISLAMABAD

Posted: Sun Jan 08, 2012 8:45 am
by nafeesa
Bohat achchi ghazal hai. share karne ka bohat shukria.