ہم ہو گئے نڈھال،بڑی تیز دھوپ ہے
Posted: Wed Jul 17, 2013 5:58 pm
غزل
(نذرِ ساغر صدیقی)
ہم ہو گئے نڈھال،بڑی تیز دھوپ ہے
اے ربِ ذوالجلال! بڑی تیز دھوپ ہے
سب کی یہی دعا ہے، کوئی ابر بھیج دے
کر دے ہمیں نہال بڑی تیز دھوپ ہے
کوئی نہیں ہے ڈھال، بڑی تیز دھوپ ہے
آنکھیں ہیں غم کی لال، بڑی تیز دھوپ ہے
رستوں میں بے سبب نہ گنواؤ تم اپنا وقت
یارو! ذرا خیال، بڑی تیز دھوپ ہے
ہم پر غموں کی آگ نہ برسا ذرا سی دیر
اے زندگی! خیال، بڑی تیز دھوپ ہے
ایسا نہ ہو کہ زیست میں رہ جائے بے مراد
دل سے یہ ڈر نکال ، بڑی تیز دھوپ ہے
ماں کی دعا ہے ابرِ گہر بار کی طرح
مت سوچ میرے لال، بڑی تیز دھوپ ہے
تو نے کیا تھا آپ ہی اس دن کا انتخاب
اب یوں نہ شور ڈال، بڑی تیز دھوپ ہے
جائیں کہاں کہ جائے اماں ہی نہیں کوئی
مشرق ہو یا شمال، بڑی تیز دھوپ ہے
وہ تو بلا کا صابر و شاکر ہوا فصیح
جس کا نہیں خیال، بڑی تیز دھوپ ہے
شاہیں فصیح ربانی