انداز و اظہار کا یکتا شاعر۔احمد علی برقی اعظمی
شکریہ : جناب رضا صدیقی
http://thedemocrate.com/2013/11/18/%D8% ... %B1%D9%82/
تحریر/رضاءالحق صدیقی
لاہور/دی ڈیموکریٹ ڈاٹ کام
آشوبِ روز گار سے دامن دریدہ ہوں
گلزارِ زندگی کا گلِ نارسیدہ ہوں
ناگفتنی ہے گردشِ دوراں کی شر ح حال
سنتا نہیں جسے کوئی وہ ناشنیدہ ہوں
ہندوستان میں ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کا نام کئی معتبر ناموں میں سے ایک ہے۔وہ دہلی کے نامور، زود گو اور قادرالکلام شاعر ہیں۔شاعری انہیںورثے میں ملی ہے۔ ان کے والد برق اعظمی دبستانِ داغ دہلوی سے تعلق رکھتے تھے اس کے ساتھ ساتھ دبستانِ ناسخ لکھنوی سے بھی انہیں انس تھا یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹراحمد علی برقی اعظمی کے اشعار میں انہی دبستانوں کی جھلک ملتی ہے۔
غالب کے طرف دار ہیں ہم کے مصداق غالب کی زمینوں میں کہی گئی ان کی غزلوں میں غالب کا نقشِ ثانی نظر آتا ہے۔اپنی غزل میں لفظیات اور رنگ و آہنگ ،وہ، وہی استعمال کرتے ہیں جو داغ اور ناسخ کے دبستانوں کا طرہ، امتیاز سمجھا جاتا ہے۔ غالب کی زمین اور داغ و ناسخ کا رنگ و آہنگ ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کو انداز و اظہار میں یکتا بناتا ہے۔
اردو کی غزلیہ شاعری میں جدیدانداز اور کلاسیکی فا نے جو سما باندھا ہے اسے یکجا کر کے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے اسے ،، روح، سخن،، کا نام دیا ہے۔غزل کے روایتی تانے بانے میں ایک خاص انداز کے ردم کے ساتھ کہی ہوئی غزلیں ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کو دوسرے غزل گو شعراءسے ممتاز کر رہی ہیں ۔
خدایا کرم گستری کر ہماری
ترا فیضِ رحمت ہے ہر سمت جاری
نہیں کوئی شے تیری قدرت سے باہر
ہیں شاہ و گدا تیرے در کے بھکاری
غزل روحِ ادب ہے،اسی غزل کے بارے میں ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی لکھتے ہیں:
احساس کا وسیلہِ اظہارہے غزل
آئینہ دارِ ندرتِ افکارہے غزل
اردو ادب کو جس پہ ہمیشہ رہے گا ناز
اظہارِ فکر و فن کا وہ معیار ہے غزل
برقی کے فکر و فن کا مرقع اسی میں ہے
برق اعظمی سے مطلعِ انوا رہے غزل
حسن و عشق کو بڑے دلکش انداز میں ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے اپنے کلام کا مرکزو محور بنایا ہے۔
بات ہے ان کی بات پھولوں کی
ذات ہے ان کی ذات پھولوں کی
وہ مجسم بہار ہیں ان میں
ہیں بہت ہی صفات پھولوں کی
عشق ہے دراصل حسنِ زندگی
عشق سے ہے زندگی میں آب و تاب
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کی شاعری کیا ہے،ان کی شاعری آسمان سے چھوتی وسعتیں ،سمندر کی گہرائیاں،آبشاروں کی بے کلی،برق کی تڑپ،درختوں کی لہک،چاند کا حسن،بہاروں کا رنگ اور شامِ غم کی تنہائی ہے۔ان کی شاعری میں زندگی کا ہر رنگ ہے۔
عہدِ حاضر کی شاعری میںڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے ایک اور اہم کام کیا ہے اور وہ ہے موضوعاتی شاعری، جس کی روایات کو انہوں نے مستحکم کیا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ اردو ادب میں موضوعاتی شاعری پر بہت کم توجہ دی گئی ہے۔ قلی قطب شاہ سے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی تک موضوعاتی شاعری نے ایک مستحکم روایت کی شکل اختیار کر لی ہے۔مولانا محمد حسین آزاد کی سعیِ بسیار سے اردو میں موضوعاتی شاعری کی روایت کو ایک اہم مقام حاصل ہوا۔ماضی قریب میں سہرا لکھنے کی روایت کو بڑی اہمیت حاصل رہی ،یہ بھی موضوعاتی شاعری کے سلسلے ہی کی کڑی تھی یا یہ کہہ لیجیئے کہ موضوعاتی شاعری اس شکل میں بھی سامنے آتی رہی۔یہاں تک کہ مجید امجد جیسے اہم اور عظیم شاعر نے بھی موضوعاتی شاعری کرتے ہوئے چند سہرے لکھے۔ان کی نظمیں کیلنڈر کی تصویر،میونخ،زینیا،اور افریشیا جیسی نظمیں موضوعاتی شاعری کی کلاسیکل مثالیں ہیں۔موضوعاتی شاعری کے سلسلہ میں محسن بھوپالی کا نام بھی بڑا نمایاں ہے جن کا ایک مجموعہ کلام ،،موضوعاتی شاعری،، کے نام سے 15 سال پہلے منظرِ عام پر آیا۔محسن بھوپالی کی نظم شہرِ آشوب کراچی ایک مقبول موضوعاتی نظم ہے۔دیکھا جائے تو اردو ادب کے روشن خیال ادیبوں نے نئے افکار، جدید اسالیب اور زندگی کی نئی معنویت کو موضوعاتی شاعری کی اساس بنایا۔اس دور میں اگر دیکھا جائے تو موضوعاتی شاعری کرنے والاڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی جیسا کوئی دوسرا اہم نام دور دور تک نظر نہیں آتا۔
ہم نے اردو زبان میں پہلی بار ویڈیو کالم کا اجرا ،، بولتا کالم،، کے عنوان سے کیا جسے اپنی موضوعاتی شاعری کا حصہ بناتے ہوئے ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی لکھتے ہیں:
،بولتا کالم، رضا صدیقی کا ہے شاہکار
تبصرے ہیں ان کے طرزِ فکر کے آئینہ دار
ویڈیو کی شکل میں یہ تبصرے ہیں دستیاب
بحرِ زخارِ ادب کے جو ہیں درِ شاہوار
ان کے نظم و نثر پر دلکش ہیں رشحاتِ قلم
یہ کتابوں کا تعارف ہے نہایت شاندار
ہے فروغِ اردو میں یہ کارنامہ فالِ نیک
گلشنِ اردو میں ان کی ذات ہے مثلِ بہار
اس میں انٹرنیٹ معاون ہو گا برقی اعظمی
اردو کی ترویج کا ماحول ہوگا سازگار
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کی شاعری میں موضوعات کا تنوع،جدت اور ہمہ گیری ان کی انفرادیت کا ثبوت ہے۔ان کی موضوعاتی شاعری میں کلاسیکی روایات کے ساتھ ساتھ عصری آگہی کا عنصر نمایاں ہے۔
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی نے اپنی غزلوں میں چھوٹی بحریں استعمال کی ہیں،میر تقی میر غالباََ پہلے شاعر ہیں جنہوں نے چھوٹی بحروں کو بڑی خوبصورتی اور مہارت سے استعمال کیا اور ان میں ہر قسم کے مضامین کو سمویا۔جدید دور میں جگر مرادآبادی اور پھر فیض احمد فیض نے چھوٹی بحروں کو بڑی خوبصورتی سے استعمال کیا۔ ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کا بھی بہت بڑا ادبی سرمایہ چھوٹی بحروں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے خطابت اور معنی کو اس ظرح یکجا کیا ہے کہ غزل کی غنایت اور اس کا سوزوگداز اور نمایاں ہو گیا۔
نظر بچا کے وہ ہم سے گذر گئے چپ چاپ
ابھی یہیں تھے نہ جانے کدھر گئے چپ چاپ
ہوئی خبر بھی نہ ہم کو کب آئے اور گئے
نگاہِ ناز سے دل میں اتر گئے چپ چاپ
فصیلِ شہر کے باہر نہیں کسی کو خبر
بہت سے اہلِ ہنر یوں ہی مر گئے چپ چاپ
انداز و اظہار کا یکتا شاعر۔احمد علی برقی اعظمی
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
انداز و اظہار کا یکتا شاعر۔احمد علی برقی اعظمی
- Attachments
-
- Rooh-e-Sukhan-Title Cover.jpg (72.7 KiB) Viewed 2010 times
http://www.drbarqiazmi.com
-
- -
- Posts: 2216
- Joined: Sun May 30, 2010 5:06 pm
- Contact:
Re: انداز و اظہار کا یکتا شاعر۔احمد علی برقی اعظمی
بہت بہت مبارک ہو برقی صاحب
آپ کے بارے میں یہ وقیع مضمون دیکھ
کر دلی مسرت ہوئی۔مخلص:تنویرپھولؔ
http://www.abitabout.com/Tanwir+Phool
http://duckduckgo.com/Tanwir_Phool
http://www.allaboutreligions.blogspot.com
http://duckduckgo.com/Tanwir_Phool
http://www.allaboutreligions.blogspot.com
Re: انداز و اظہار کا یکتا شاعر۔احمد علی برقی اعظمی
محترم تنویر پھول صاحب آپ کی پیہم برقی نوازیاں خاکسار کے رخش قلم کے لئے مہمیز کا درجہ رکھتی ہیں جس کے لئے صمیم قلب سے سپاسگذار ہوں۔ جزاک اللہ
سپاسگذار
برقی اعظمی
http://www.drbarqiazmi.com