Page 1 of 1

غزل : قاسم فراہی شاذ

Posted: Fri Dec 20, 2013 4:32 am
by aabarqi

قاسم فراہی شاذ
خودسنبهل جائے گا موسم کا اثر جانے دے.
وقت نے اس کو پلائی ہے اتر جانے دے

اب نہ تو روک مرے دل میں بہت ہلچل ہے
مری ماں سجدے میں ہوگی مجهے گهر جانے دے

مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا دامن
غم کے بادل کو مرے پهٹ کے بکهر جانے دے

سر پہ ہے بارِِ گراں اب مرا احساسِ گناہ
خواہشِ نفس کو ہر حال میں مرجانے دے

جرم کا میرے یہ ممکن ہے کہ کفارہ ہو
میری آنکهوں سے سمندر کو اتر جانے دے

جسم پر جبر نہ کر عقل کے رستے سے ہی آ
دل کی تختی پہ مرے نقش اتر جانے دے

اس حقارت کی مدد سے تو ہے مرنا اچها
مجه پر احسان و عنایت کی نظر جانے دے

دیتا ہے کیوں مجھے ناکردہ گناہی کی سزا
مجه سے نفرت جو ترے دل میں ہے مر جانے دے

سر بچانا بهی ہے واجب یہ تو مانا لیکن
فرض ہی دیتا ہو آواز تو سر جانے دے

آج ساحل سے کہیں دور نیا مسکن دیکه
ساته طوفان کے ہے وقت گذر جانے دے

مدتوں بعد نگا ہوں نے یہ منظر دیکها
آئینہ سامنے ہے آج سنور جانے دے

اپنی کوتاہی پہ ہے شاذ فراہی نادم
اشک آنکھوں سے ندامت کے اتر جانے دے
[/color][/size][/font]

Re: غزل : قاسم فراہی شاذ

Posted: Sat Dec 28, 2013 3:23 pm
by sbashwar
Khoobsurat ghazal enayat karne shukria.

Re: غزل : قاسم فراہی شاذ

Posted: Sat Jan 04, 2014 6:59 pm
by Tanwir Phool
:salaam2:
Bahut bahut Shukriyaa Bhai Barqi Sb.
:jazax: