Page 1 of 1

کچھ کہنے کا اردہ ہو ضرور کہیے

Posted: Thu Apr 02, 2015 11:48 am
by nizamuddin
جو کچھ کہنے کا اردہ ہو ضرور کہیے۔۔دورانِ گفتگو خاموش رہنے کی صرف ایک وجہ ہونی چاہیے۔۔وہ یہ کہ آپ کے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔۔۔ ورنہ جتنی دیر چاہے ، باتیں کیجئے۔۔۔ اگر کسی اور نے بولنا شروع کر دیا تو موقع ہاتھ سے نکل جائے گا اور کوئی دوسرا آپ کو بور کرنے لگے گا۔۔۔ چنانچہ جب بولتے بولتے سانس لینے کے لیے رُکیں تو ہاتھ کے اشارے سے واضح کردیں کہ ابھی بات ختم نہیں ہوئی یا قطع کلامی معاف کہہ کر پھر سے شروع کردیجئے۔۔اگر کوئی دوسرا اپنی طویل گُفتگو ختم نہیں کر رہا تو بے شک جمائیاں لیجئے، کھانسیئے، بار بار گھڑی دیکھیئے۔۔۔ ابھی آیا ۔۔۔ کہہ کر باہر چلے جائیں یا پھر وہیں سو جایئے۔
یہ بالکل غلط ہے کہ آپ لگاتار بول کر بحث نہیں جیت سکتے۔۔اگر آپ ہار گئے تو مُخالف کو آپ کی ذہانت پر شبہ ہو جائے گا۔۔البتہ لڑیئے مت، کیونکہ اس سے بحث میں خلل آسکتا ہے۔۔۔ کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اسے بھی مت مانیے۔۔لوگ ٹوکیں، تو اُلٹے سیدھے دلائل بلند آواز میں پیش کرکے اُنہیں خاموش کرادیجئے،ورنہ خوامخواہ سر پر چڑھ جائیں گے۔۔۔ دورانِ گفتگو لفظ ’’آپ‘‘ کا استعمال دو یا تین مرتبہ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔۔اصل چیز ’’میں‘‘ ہے ۔۔۔ اگر آپ نے اپنے متعلق کچھ نہ کہا تو دوسرے اپنے متعلق کہنے لگیں گے۔۔۔ تعریفی جملوں کے استعمال سے پرہیز کریں۔۔۔ کبھی کسی کی تعریف مت کریں۔۔ورنہ سننے والے کو شبہ ہو جائے گا کہ آپ کو اُس سے کوئی کام ہے۔۔۔ اگر کسی شخص سے کچھ پوچھنا ہو تو، جسے وہ چُھپا رہا ہو،تو بار بار اُس کی بات کاٹ کر اُسے چڑایئے۔۔۔ وکیل بھی اسی طرح مقدّمے جیتتے ہیں ۔۔۔

(شفیق الرحمٰن کی کتاب ’’مزید حماقتیں‘‘ سے اقتباس)