Page 1 of 1

ہمی سوگئے داستان کہتے کہتے

Posted: Tue May 12, 2015 11:32 am
by nizamuddin
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے
جوانی نہ رہتی تو پھر ہم نہ رہتے
نشیمن نہ جلتا نشانی تو رہتی
ہمارا تھا کیا ٹھیک رہتے نہ رہتے
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمی سوگئے داستان کہتے کہتے
کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا
زمانہ ہوا مجھ کو چپ رہتے رہتے
مری ناؤ اس غم کے دریا میں ثاقب
کنارے پہ آہی گئی بہتے بہتے
(ثاقب لکھنوی)
Image