Page 1 of 1

غزل - زمیں کی بات کروں، آسماں کی بات کروں

Posted: Fri Jun 26, 2015 2:39 pm
by sfaseehrabbani

غزل

زمیں کی بات کروں، آسماں کی بات کروں
جہاں کی آپ کہیں، میں وہاں کی بات کروں

الجھ گیا ہوں تری انجمن میں آ کر میں
یقیں کی بات کروں، یا گماں کی بات کروں

ہر اک زبان پہ قصے ہیں اونچے محلوں کے
میں اپنے اجڑے ہوئے گلستاں کی بات کروں

جہاں پہ لوگ کسی زندگی کی بات کریں
وہاں پہ میں کسی خوابِ گراں کی بات کروں

ستارہ وار اترتے ہیں اشک پلکوں پر
عجب نہیں جو کسی کہکشاں کی بات کروں

کہیں کا ذکر ہو، یہ شور کرنے لگتے ہیں
کہاں کے لوگ ہیں، آخر کہاں کی بات کروں

جہاں فصیح قلم ہی سے کام چل جائے
وہاں ضرور ہے، تیغ و سناں کی بات کروں

شاہین فصیح ربانی

Re: غزل - زمیں کی بات کروں، آسماں کی بات کروں

Posted: Thu Jul 02, 2015 7:59 pm
by Tanwir Phool
سبحان اللہ ، بہت خوب شاہین فصیح ربانی صاحب
اِس مرصع کلام پر داد اور دلی مبارک باد قبول کیجئے
والسلام ، تنویرپھول