Page 1 of 1

اب کے سال پونم میں

Posted: Tue Aug 11, 2015 10:45 am
by nizamuddin
اب کے سال پونم میں جب تو آئے گی ملنے
ہم نے سوچ رکھا ہے رات یوں گزاریں گے
دھڑکنیں بچھادیں گے شوخ تیرے قدموں پہ
ہم نگاہوں سے تیری آرتی اتاریں گے
تو کہ آج قاتل ہے، پھر بھی راحتِ دل ہے
زہر کی ندی ہے تو، پھر بھی قیمتی ہے تو
پست حوصلے والے تیرا ساتھ کیا دیں گے
زندگی ادھر آجا ہم تجھے گزاریں گے
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے
انگلیوں سے جو ٹپکے اس لہو کی حاجت ہے
آپ زلف جاناں کے خم سنواریئے صاحب
زندگی کی زلفوں کو آپ کیا سنواریں گے
ہم تو وقت ہیں، پل ہیں، تیزگام گھڑیاں ہیں
بے قرار لمحے ہیں، بے تکان صدیاں ہیں
کوئی ساتھ میں اپنے آئے یا نہیں آئے
جو ملے گا رستے میں، ہم اسے پکاریں گے
(ناصر کاظمی)
Image