Page 1 of 1

اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں

Posted: Tue Sep 01, 2015 10:16 am
by nizamuddin
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں
ڈال کر خاک مرے خوں پہ قاتل نے کہا
کچھ یہ مہندی نہیں میری کہ مٹا بھی نہ سکوں
ضبط کمبخت نے اور آکے گلا گھونٹا ہے
کہ اسے حال سناؤں تو سنا بھی نہ سکوں
اس کے پہلو میں جو لے جا کے سلادوں دل کو
نیند ایسی اسے آئے کہ جگا بھی نہ سکوں
نقشِ پا دیکھ تو لوں لاکھ کروں گا سجدے
سر مرا عرش نہیں ہے کہ جھکا بھی نہ سکوں
اس طرح سوئے ہیں سر رکھ کے مرے زانوں پر
اپنی سوئی ہوئی قسمت کو جگا بھی نہ سکوں
(امیر مینائی)
Image