Page 1 of 1

مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی

Posted: Wed Sep 02, 2015 11:38 am
by nizamuddin
مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی
ظاہر کا پاس تھا سو مدارات بھی گئی
کتنے دنوں میں آئی تھی اس کی شبِ وصال
باہم رہی لڑائی سو وہ رات بھی گئی
کچھ کہتے آکے ہم تو سنا کرتے وے خموش
اب ہر سخن پہ بحث ہے وہ بات بھی گئی
نکلے جو تھی تو بنتِ عنب عاصمہ ہی تھی
اب تو خراب ہوکر خرابات بھی گئی
عمامہ جاجماز گئے لے کے مغ بچے
واعظ کی اب لباسِ کرامات بھی گئی
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس عاشقی میں عزتِ سادات بھی گئی
(میر تقی میر)Image