Page 1 of 1

رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے

Posted: Tue Oct 27, 2015 9:53 am
by nizamuddin
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے
درد پھولوں کی طرح مہکے اگر تو آئے
بھیگ جاتی ہیں اس امید پہ آنکھیں ہر شام
شاید اس رات وہ مہتاب لب جو آئے
ہم تری یاد سے کترا کے گزر جاتے مگر
راہ میں پھولوں کے لب سایوں کے گیسو آئے
وہی لب تشنگی اپنی وہی ترغیب سراب
دشت معلوم کی ہم آخری حد چھو آئے
مصلحت کوشیٔ احباب سے دم گھٹتا ہے
کسی جانب سے کوئی نعرۂ یاہو آئے
سینے ویران ہوئے انجمن آباد رہی
کتنے گل چہرہ گئے کتنے پرہ رو آئے
آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیا
جشن غم جاری ہوا آنکھوں میں آنسو آئے
(ضیا جالندھری)
Image