Page 1 of 1

لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا

Posted: Wed Nov 11, 2015 9:39 am
by nizamuddin
لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا
شمع کے اتنے قریب آیا کہ سایا جل گیا
پیاس کی شدت تھی سیرابی میں صحرا کی طرح
وہ بدن پانی میں کیا اترا کہ دریا جل گیا
کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشق
گھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا
گرمی دیدار ایسی تھی تماشا گاہ میں
دیکھنے والوں کی آنکھوں میں تماشا جل گیا
خود ہی خاکسر کیا اس نے مجھے اور اس کے بعد
مجھ سے خود ہی پوچھتا ہے بول کیا کیا جل گیا
صرف یادِ یار باقی رہ گئی دل میں سلیم
ایک اک کرکے سبھی اسبابِ دنیا جل گیا
(سلیم کوثر)

Image