مجھے تو غم ہے کہ وہ شخص بے وفا نہ ہوا
Posted: Fri Dec 04, 2015 8:37 pm
فریب وعدہ سے دل میرا آشنا نہ ہوا
مجھے تو غم ہے کہ وہ شخص بے وفا نہ ہوا
تمام عمر اسی کی تلاش میں گزری
جو ہم سے ایک نفس بھی کبھی جدا نہ ہوا
سبب یہ تھا کے عدالت میں بھی نہ بولے جھوٹ
ہمارے حق میں کبھی کوئی فیصلہ نہ ہوا
غموں کا بار، شب تیرا درد تنہائی
"تمہارے ہجر میں کیا کیا نہ بیتی کیا نہ ہوا"
مجھے دکھاؤ تو میں بڑھکے چوم لونگا اسے
وہ ہاتھ جس سے کسی کا کبھی برا نہ ہوا
مریض غم کو غموں سے عجیب رغبت تھی
دوا تو دور کبھی طالب دعا نہ ہوا
:وفا کسی کی رہی دل پہ قرض اے :جاوید
کہ مٹ گیا ہوں مگر سود تک ادا نہ ہوا
---- -------------------------------------
جاوید بدایونی